شام سجاد باقر رضوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دن کو اس کا لہو تھا ارزاں پھر آئی یہ شام غریباں طوق گلے میں، پاؤں بہ جولاں صبر ہے گریاں، ظلم ہے خنداں شام ہوئی کرب و بلا، سناٹا ہر سو ہر سو اس کے لہو کی خوشبو میرے لفظ اور اس کے جادو شام ہوئی