شام

دن کو اس کا لہو تھا ارزاں
پھر آئی یہ شام غریباں
طوق گلے میں، پاؤں بہ جولاں
صبر ہے گریاں، ظلم ہے خنداں
شام ہوئی
کرب و بلا، سناٹا ہر سو
ہر سو اس کے لہو کی خوشبو
میرے لفظ اور اس کے جادو
شام ہوئی