گرہستی
اک تذبذب کی سرائے ساعتوں کے میل سے بوجھل مگر روشن چھتیں دیوار و در اور راہدری میں ابھرتی اجنبی قدموں کی ہلکی تیز چاپ اور خاموشی کا لمس جیسے سائبہ پھر صحن میں آ کر اترتے قافلوں کی فاصلوں سے چور آوازیں سفر میں یوں اچانک آنے والے اس پڑاؤ کی لپٹتی میزباں ٹھنڈک سے سحر آگیں طراوت پا ...