جو تری نظر میں پنہاں نہ یہ اعتبار ہوتا
جو تری نظر میں پنہاں نہ یہ اعتبار ہوتا مری جاں غبار ہوتی مرا دل مزار ہوتا کہیں ہم بھی ڈھونڈ لیتے کوئی عافیت کا عنواں یہ جو بے قرار دل ہے اسے گر قرار ہوتا کوئی رمز دید ہوتا کہ بہانۂ سکوں ہو مری آرزو بہلتی اگر انتظار ہوتا یہ شبان ہجر کٹتیں یہ دل حزیں بہلتا جو سحر کے آئنے میں کہیں ...