Sajid Hameed

ساجد حمید

ساجد حمید کی غزل

    نیا روشن صحیفہ دکھ رہا نئیں

    نیا روشن صحیفہ دکھ رہا نئیں خجستہ کوئی لہجہ دکھ رہا نئیں تری سرگوشیوں کا نرم سایہ لگایا زور سارا دکھ رہا نئیں یہیں رکھا تھا خوابوں کے کنارے ترا انمول تحفہ دکھ رہا نئیں دبا کر دل میں جو رکھا تھا شعلہ بہت میں نے کریدا دکھ رہا نئیں تھکن نظروں پہ طاری ہو رہی ہے نہ جانے کیوں وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2