Sajid Hameed

ساجد حمید

ساجد حمید کی غزل

    زمیں کی آنکھ خالی ہے دنوں بعد

    زمیں کی آنکھ خالی ہے دنوں بعد فلک پر خشک سالی ہے دنوں بعد سجانے خاک کا بستر لہو نے الگ کیا رہ نکالی ہے دنوں بعد کہیں چشم جبیں پھر کھل نہ جائے کہ دشت دل جلالی ہے دنوں بعد سمجھ میں وقت کا آیا کرشمہ نظر خود پر جو ڈالی ہے دنوں بعد کہا اس نے بالآخر مسکرا کر تری دنیا نرالی ہے دنوں ...

    مزید پڑھیے

    نظر کو تیر کر کے روشنی کو دیکھنے کا

    نظر کو تیر کر کے روشنی کو دیکھنے کا سلیقہ ہے ہمیں بھی زندگی کو دیکھنے کا کسی جلتے ہوئے لمحے پہ اپنے ہونٹ رکھ دو اگر ہے شوق جامد خامشی کو دیکھنے کا سماعت میں کھنکتی روشنی سے ہو گیا ہے دوبالا لطف مٹی کی نمی کو دیکھنے کا نہ جانے لوٹ کر کب آئے گا موسم خجستہ تری آنکھوں کی شائستہ ...

    مزید پڑھیے

    درد اتنا بھی نہیں ہے کہ چھپا بھی نہ سکوں

    درد اتنا بھی نہیں ہے کہ چھپا بھی نہ سکوں بوجھ ایسا بھی نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں یوں سمائی ہے ان آنکھوں میں بتا بھی نہ سکوں دل کی دیوار پہ تصویر سجا بھی نہ سکوں خیریت پوچھتے رہتے ہو مگر حال یہ ہے اس کی آواز میں آواز ملا بھی نہ سکوں آ مرے پاس ذرا سن کے بتا کہتی ہے کیا دل کی دھڑکن ...

    مزید پڑھیے

    آرزوئیں سب خاک ہوئیں

    آرزوئیں سب خاک ہوئیں سانسیں آخر چاک ہوئیں منظر منظر خوشبوئیں پل میں جل کر راکھ ہوئیں دیکھ کے مردہ لفظوں کو سوچیں بھی نمناک ہوئیں پچھلے پہر جو ابھری تھیں آوازیں خاشاک ہوئیں روشن ہیں سپنوں کے الاؤ اب راتیں بے باک ہوئیں تیرے بدن کی شبنم سے نظریں دھل کر پاک ہوئیں تنہائی پا کر ...

    مزید پڑھیے

    زہر میں ڈوبی ہوئی سرخ حکایات میں گم

    زہر میں ڈوبی ہوئی سرخ حکایات میں گم دل گرفتہ ہے ہوا موجۂ اصوات میں گم منکشف ہوتا ہوا لمحۂ ماضی کا نشاں آنکھ جھپکی تھی ہوا دود خرابات میں گم شام کی ساعت اول میں فلک پر جا کر ہم نے دیکھا ہے سمندر کو خیالات میں گم اونگھتی رات کے ماتھے پہ چمکتی بندیا دیکھ کر ہو گئی ندیا بھی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ برنگے سپنوں جیسی آنکھیں تیری

    رنگ برنگے سپنوں جیسی آنکھیں تیری شام کی پہلی کرنوں جیسی آنکھیں تیری صبح کی بھیگی خوشبو رنگت چہرہ تیرا دیوالی کی راتوں جیسی آنکھیں تیری مہکاتی ہیں جگنو بن کر منظر سارا میرے دل کے سجدوں جیسی آنکھیں تیری حسن تبسم تیری نظروں کی ہر دھڑکن برانداون کی شاموں جیسی آنکھیں تیری نغمہ ...

    مزید پڑھیے

    میں چاہتا ہوں کہ ہر شے یہاں سنور جائے

    میں چاہتا ہوں کہ ہر شے یہاں سنور جائے تمہاری روح مری روح میں اتر جائے وہ اک خیال جو تھوڑا ملال جیسا ہے ترے قریب سے گزرے اگر نکھر جائے دہک رہا ہے جو مجھ میں الاؤ برسوں سے ذرا سا آنکھ میں بھر لے کوئی تو مر جائے زمانے بھر سے وہ بیگانہ ہو ہی جائے گا کوئی حیات کی مانند جب مکر جائے وہ ...

    مزید پڑھیے

    میری آنکھوں میں نور بھر دینا

    میری آنکھوں میں نور بھر دینا چاہے پھر چور چور کر دینا آشیانہ بنا رہا ہوں میں رزق دینا تو شاخ پر دینا فطرت دہر کا بھرم رہ جائے دل کی ندیا کو اک بھنور دینا تنہا تنہا بتا کٹے کیوں کر گر سفر دے تو ہم سفر دینا کتنی مایوسیاں ہیں لہرائی زندگی کو نئی سحر دینا آگ بھڑکے گی زہر اترے ...

    مزید پڑھیے

    روح کو پہلے خاکسار کیا

    روح کو پہلے خاکسار کیا پھر بدن میں نے تار تار کیا درد کو شعلۂ خمار کیا شیشۂ غم کو شرمسار کیا انگلیاں اٹھتے اٹھتے گرنے لگیں ہم نے جب آسمان پار کیا میں نہتا تھا کیسے بچ پاتا اور پیچھے سے اس نے وار کیا رائیگاں ہو رہی تھی تنہائی تیری یادوں کا کاروبار کیا جب نظر میں گرہ پڑی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے ٹوٹ کر گری تھی نیند

    آنکھ سے ٹوٹ کر گری تھی نیند وہ جو مدہوش ہو چکی تھی نیند میری آنکھوں کے کیوں جھروکے تک آ کے چپ چاپ سی کھڑی تھی نیند کس نے چھیڑا ہوا کے لہجے میں کیسی خاموش سی پڑی تھی نیند نیلی آنکھوں کی کر رہا تھا میں جب تلاوت تو جل گئی تھی نیند کتنی پر لطف تھیں مری راتیں ان دنوں جب ہری بھری تھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2