کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے
کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے یہ نیند کی رانی بھی روٹھی ہوئی لگتی ہے یادوں کا تسلسل ہے گھنگھور جدائی ہے ساون کی طرح یہ بھی چھائی ہوئی لگتی ہے سوجھے نہ مداوا کیوں خود میرے مسیحا کو زخموں کی طرح چاہت رستی ہوئی لگتی ہے آواز یہ کس نے دی پھر یاد یہ کون آیا بے تابئ دل کچھ ...