صائمہ بخاری کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے

    کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے یہ نیند کی رانی بھی روٹھی ہوئی لگتی ہے یادوں کا تسلسل ہے گھنگھور جدائی ہے ساون کی طرح یہ بھی چھائی ہوئی لگتی ہے سوجھے نہ مداوا کیوں خود میرے مسیحا کو زخموں کی طرح چاہت رستی ہوئی لگتی ہے آواز یہ کس نے دی پھر یاد یہ کون آیا بے تابئ دل کچھ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی سے حسیں اداسی ہے

    زندگی سے حسیں اداسی ہے یہ مری ہم نشیں اداسی ہے کب سے پندار میں مقید ہے کیسی پردہ نشیں اداسی ہے لحظہ لحظہ اسے کشید کرو کہ مے انگبیں اداسی ہے جرعہ جرعہ پلا مجھے ساقی من ہرن ساتگیں اداسی ہے کعبۂ دل میں ہے جو محو طواف جہاں تاب جبیں اداسی ہے پربتوں وادیوں میں بستی ہے جنگلوں کی ...

    مزید پڑھیے

    خمیر میرا اٹھا وفا سے

    خمیر میرا اٹھا وفا سے وجود میرا فقط حیا سے کچھ اور بوجھل ہوا مرا دل گھٹی ہوئی درد کی فضا سے برس پڑے حسرتوں کے بادل نظر پہ چھائی ہوئی گھٹا سے ہے وحشتوں کا سفر مسلسل بڑھا جنوں ہجر کی سزا سے ہتھیلیوں پر نہ رچ سکی وہ جو نام لکھا ترا حنا سے بنا گئی تم کو اور چنچل جھکی جو میری نظر ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں جو بسا تھا وہ کاجل کہاں گیا

    آنکھوں میں جو بسا تھا وہ کاجل کہاں گیا تھا ضبط جس کے دم سے وہ بادل کہاں گیا ہم جس کے ساتھ شوق سے نکلے تھے سیر کو وہ ہم سفر کہاں ہے وہ جنگل کہاں گیا کرتا تھا شہر میں جو محبت سے گفتگو معلوم ہے کسی کو وہ پاگل کہاں گیا موجیں بھی اس کے پاس اٹھیں نظم و ضبط سے ساحل کی جان تھا جو وہ دیبل ...

    مزید پڑھیے

    چاہا ہے عجب ڈھنگ سے چاہت بھی عجب ہے

    چاہا ہے عجب ڈھنگ سے چاہت بھی عجب ہے محبوب عجب ہے یہ محبت بھی عجب ہے پلو مرا تھاما ہے کئی بار خرد نے پر ان دنوں جذبوں کی بغاوت بھی عجب ہے جکڑا ہے تری یاد نے افکار کو میرے ہمدم ترے جذبات میں شدت بھی عجب ہے قربت کے حسیں پھول مری روح پہ وارے کیا خوب سخی ہے یہ سخاوت بھی عجب ہے اک عارض ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 افسانہ (Story)

    قلم کی امامت

    مرمری سے دودھیا جبہ و سیہ عمامہ میں مستور وہ نوجوان کسی عمیق فکر کے زیرِ اثر ماحول پہ تنے سکوت کا اک ساکن حصہ محسوس ہوتا تھا۔ کنپٹی پہ رگیں سوچ کی پکی گانٹھ سے بندھی رکھی تھیں، دندان تلے دبے دندان، جبڑوں کے ابھاروں کو کسی مصور کی کھنچی لکیروں کی طرح واضح کئے دیتے اور بھینچی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    اشتباۂ فہم

    تاریکی میں ڈوبے بال روم کے عین وسط میں لگا اینٹی کلاک وائز گھومتا بلوریں فانوس اپنے دھنک رنگ برقی قمقموں سے گاہے گاہے اندھیرے کا کلیجہ چھلنی کئے جاتا تھا۔ ریشم و اطلس کے سرسراتے رنگین لبادے ہر نظر کو خیرہ کیے دیتے، فضا مردانہ عطر کی دبیز مشک اور زنانہ پرفیوم کی بھینی بھینی مہک ...

    مزید پڑھیے