صائم جی کی غزل

    کہانی یوں ادھوری چل رہی ہے

    کہانی یوں ادھوری چل رہی ہے ہمارے بیچ دوری چل رہی ہے ہمیں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے یہ کوشش بھی شعوری چل رہی ہے نہیں سننا کسی نے شعر کوئی یہاں پر جی حضوری چل رہی ہے زمیں اور آسماں کے درمیاں تو کوئی نسبت ضروری چل رہی ہے مکمل ذکر اس کا ہو چکا ہے غزل پھر بھی ادھوری چل رہی ہے

    مزید پڑھیے

    نظر میں وہ اتارے جا رہے ہیں

    نظر میں وہ اتارے جا رہے ہیں مقدر یوں سنوارے جا رہے ہیں اے دریا ہم تمہارا ساتھ دیں گے جہاں تک بھی کنارے جا رہے ہیں جنہیں پہلے ڈبویا جا چکا ہے وہی پھر کیوں ابھارے جا رہے ہیں ذرا نمکین پانی سے سنا ہے دلوں کے زنگ اتارے جا رہے ہیں قیامت جس جگہ ٹوٹی تھی ہم پر وہیں سے پھر گزارے جا رہے ...

    مزید پڑھیے

    چل تجھے یار گھما لاتا ہوں

    چل تجھے یار گھما لاتا ہوں آسماں پار گھما لاتا ہوں وقت مٹھی میں ہے گر چاہو تو پچھلے ادوار گھما لاتا ہوں دل تجھے موت پڑی ہے کیسی کیوں ہے بیزار گھما لاتا ہوں اب ذرا دشت کو بھی دیکھ آئیں کر نہ انکار گھما لاتا ہوں میں تو اس پار بھی جا سکتا ہوں اے مرے یار گھما لاتا ہوں

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2