صائم جی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    دیار حبس میں بجھتے ہوئے چراغوں کو

    دیار حبس میں بجھتے ہوئے چراغوں کو ذرا سہارا ہوا کا ملے چراغوں کو بجھے چراغوں کی سرگوشیوں میں خطرہ ہے ہوا بھی کان لگا کر سنے چراغوں کو دکھا نہ پائیں جو رستہ کسی مسافر کو تو کیا کرے کوئی رہ میں پڑے چراغوں کو تمہارے بس میں نہیں ہے تو روشنی دوں گا چراغ بن کے جو اترے کہے چراغوں ...

    مزید پڑھیے

    دیار دل سے کسی کا گزر ضروری تھا

    دیار دل سے کسی کا گزر ضروری تھا اجاڑ رستے پہ کوئی شجر ضروری تھا ذرا سی دیر میں بجھنے کو تھا مگر اس دم دیے کو چلتی ہوا کا ثمر ضروری تھا اگر نہ ہوتے یہ دنیا اسی طرح چلتی ہمارا ہونا جہاں میں مگر ضروری تھا نظر میں شعر سجاتے غزل سماعت میں سخن کے شہر میں ایسا نگر ضروری تھا ہمارے دل ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے یاد کہ وہ یاد کب نہیں آیا

    نہیں ہے یاد کہ وہ یاد کب نہیں آیا اسے بھلا کے میں جی لوں یہ ڈھب نہیں آیا یہ سب غلط ہے کہ سنتا نہیں کسی کی وہ یہ سچ نہیں کہ پکارا تو رب نہیں آیا وہ یوں تو آتا ہے جاتا ہے میری سانسوں میں بلایا ویسے اسے جب وہ تب نہیں آیا کسی کو رزق نہ پہنچا ہو شام سے پہلے ابھی زمین پہ ایسا غضب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہم فقیروں کی جیب خالی ہے

    ہم فقیروں کی جیب خالی ہے یاد لیکن تری بچا لی ہے آسماں سے کوئی خیال اترے ذوق یا رب مرا سوالی ہے راز پنہاں تھے سب خزاؤں کے خشک پتوں نے بات اچھالی ہے تیری یادوں سے بھاگنا کیسا بس توجہ ذرا ہٹا لی ہے لوگ آتے ہیں ڈوب جاتے ہیں ذات قلزم جو اب بنا لی ہے نور یزداں کا طور پہ جا کر ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    پہلے جو ہم چلے تو فقط یار تک چلے

    پہلے جو ہم چلے تو فقط یار تک چلے پھر فن سے لے کے حجرۂ فن کار تک چلے بت خانۂ جہان سے انکار ہے مجھے لیکن وہ کیا ہوئے تھے جو انکار تک چلے محو خیال تیری تجلی میں کیا ہوئے موسیٰ بھی کوہ طور کے اسرار تک چلے رمز خدا کی رمز بھری روشنی میاں میں چاہتا تو ہوں مرے کردار تک چلے کچھ ربط حسن ...

    مزید پڑھیے

تمام