صائم جی کی غزل

    دیار حبس میں بجھتے ہوئے چراغوں کو

    دیار حبس میں بجھتے ہوئے چراغوں کو ذرا سہارا ہوا کا ملے چراغوں کو بجھے چراغوں کی سرگوشیوں میں خطرہ ہے ہوا بھی کان لگا کر سنے چراغوں کو دکھا نہ پائیں جو رستہ کسی مسافر کو تو کیا کرے کوئی رہ میں پڑے چراغوں کو تمہارے بس میں نہیں ہے تو روشنی دوں گا چراغ بن کے جو اترے کہے چراغوں ...

    مزید پڑھیے

    دیار دل سے کسی کا گزر ضروری تھا

    دیار دل سے کسی کا گزر ضروری تھا اجاڑ رستے پہ کوئی شجر ضروری تھا ذرا سی دیر میں بجھنے کو تھا مگر اس دم دیے کو چلتی ہوا کا ثمر ضروری تھا اگر نہ ہوتے یہ دنیا اسی طرح چلتی ہمارا ہونا جہاں میں مگر ضروری تھا نظر میں شعر سجاتے غزل سماعت میں سخن کے شہر میں ایسا نگر ضروری تھا ہمارے دل ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے یاد کہ وہ یاد کب نہیں آیا

    نہیں ہے یاد کہ وہ یاد کب نہیں آیا اسے بھلا کے میں جی لوں یہ ڈھب نہیں آیا یہ سب غلط ہے کہ سنتا نہیں کسی کی وہ یہ سچ نہیں کہ پکارا تو رب نہیں آیا وہ یوں تو آتا ہے جاتا ہے میری سانسوں میں بلایا ویسے اسے جب وہ تب نہیں آیا کسی کو رزق نہ پہنچا ہو شام سے پہلے ابھی زمین پہ ایسا غضب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہم فقیروں کی جیب خالی ہے

    ہم فقیروں کی جیب خالی ہے یاد لیکن تری بچا لی ہے آسماں سے کوئی خیال اترے ذوق یا رب مرا سوالی ہے راز پنہاں تھے سب خزاؤں کے خشک پتوں نے بات اچھالی ہے تیری یادوں سے بھاگنا کیسا بس توجہ ذرا ہٹا لی ہے لوگ آتے ہیں ڈوب جاتے ہیں ذات قلزم جو اب بنا لی ہے نور یزداں کا طور پہ جا کر ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    پہلے جو ہم چلے تو فقط یار تک چلے

    پہلے جو ہم چلے تو فقط یار تک چلے پھر فن سے لے کے حجرۂ فن کار تک چلے بت خانۂ جہان سے انکار ہے مجھے لیکن وہ کیا ہوئے تھے جو انکار تک چلے محو خیال تیری تجلی میں کیا ہوئے موسیٰ بھی کوہ طور کے اسرار تک چلے رمز خدا کی رمز بھری روشنی میاں میں چاہتا تو ہوں مرے کردار تک چلے کچھ ربط حسن ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے لمس کو خود میں اتار سکتا ہوں

    تمہارے لمس کو خود میں اتار سکتا ہوں میں اپنے آپ کو یوں بھی سنوار سکتا ہوں وہ سانس سانس میں گھلنے لگا ہے یوں میرے میں پور پور سے اس کو پکار سکتا ہوں مرے خیال کی طاقت سے تم نہیں واقف زمین پر میں فلک بھی اتار سکتا ہوں مرے مزاج کی شدت سے تم تو واقف ہو تمہیں میں اپنا بنا کر بھی ہار ...

    مزید پڑھیے

    مختصر وقت ہے پر باتیں کر

    مختصر وقت ہے پر باتیں کر زندگی بیچ سفر باتیں کر آ کبھی حجرہ دل میں میرے رات کے پچھلے پہر باتیں کر چل چلا جاؤں تجھے لے کر میں پھر کسی خواب نگر باتیں کر چھوڑ کر دنیا و دیں کی باتیں ہے تو دشوار مگر باتیں کر لم یزل شعر کی صورت تو بھی مسند دل پہ اتر باتیں کر زندگی رقص میں ہے میری ...

    مزید پڑھیے

    بر سر درد زمانے کا بھی سوچا جائے

    بر سر درد زمانے کا بھی سوچا جائے پھر نیا قرض اٹھانے کا بھی سوچا جائے سامنے چاند ہے پر اور کوئی چارہ نہیں چشم نمناک چرانے کا بھی سوچا جائے حدت حسن نظر سے بھی بچا کر خود کو عشق میں رسک اٹھانے کا بھی سوچا جائے خواب سے لپٹی ہوئے یاد کے سادہ لمحو درد کے ہاتھ نہ آنے کا بھی سوچا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ظہور میں آ جا کمال ہونے دے

    کبھی ظہور میں آ جا کمال ہونے دے جنوں کو باندھ نہ میرے دھمال ہونے دے جو خود کشی بھی کروں گا نہیں مروں گا میں کچھ اس طرح سے تو اپنا وصال ہونے دے کہیں تو رکھ لے مجھے بھی مری محبت بھی کہ اپنے دل میں بسا لے نہال ہونے دے میں خود سے لڑنے کی رت میں تمہارا ساتھی ہوں مجھے وجود میں اگنے دے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو خواب ناک بنانا پڑا مجھے

    آنکھوں کو خواب ناک بنانا پڑا مجھے سو رتجگوں سے ربط بڑھانا پڑا مجھے شاید ہوا تھی ایک بہانے کی منتظر کچھ اس لیے بھی دیپ جلانا پڑا مجھے اس کی لگائی آگ نے شہروں کو آ لیا ملا کو جا کے دین سکھانا پڑا مجھے دل شوخیوں سے باز نہ آتا تھا اس لیے اس کو دیار عشق میں لانا پڑا مجھے سنتی نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2