سینے کی آگ آتش محشر ہو جس طرح
سینے کی آگ آتش محشر ہو جس طرح یوں موجزن ہے غم کہ سمندر ہو جس طرح زخموں سے یوں ہے جسم کی دیوار ضو فگن شعلوں کا رقص شاخ شجر پر ہو جس طرح بادل کا شور ہانپتے پیڑوں کی بے بسی یوں دیکھتا ہوں میرے ہی اندر ہو جس طرح اڑتے ہوئے غبار میں آنکھوں کا دشت بھی کچھ یوں لگا کہ خشک سمندر ہو جس ...