سحر محمود کی غزل

    ہے باعث سکون سخن ور تمہارا نام

    ہے باعث سکون سخن ور تمہارا نام لیتا ہے اس لیے وہ برابر تمہارا نام مجھ کو یقیں ہے تم بھی بہت مضطرب رہے جب بھی لیا ہے میں نے تڑپ کر تمہارا نام اٹھتا ہے جب تباہیٔ دل کا کبھی سوال آ آ کے ٹھہر جاتا ہے لب پر تمہارا نام میرے تمام شعروں میں اک جاں سی پڑ گئی لکھی غزل جو ذہن میں رکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    دیکھی ہے میں نے یہ بھی نیرنگئ زمانہ

    دیکھی ہے میں نے یہ بھی نیرنگئ زمانہ انصاف کی ردا میں انداز ظالمانہ کتنے حسین دن تھے انجان تھے جہاں سے آتا ہے یاد اب وہ گزرا ہوا زمانہ تیرے ہی دم سے یا رب آباد ہے یہ دنیا ہے بس یہی حقیقت باقی جو ہے فسانہ کوئی نہیں دکھاتا اب تو ہنر شناسی اٹھتی ہے جو نظر بھی ہوتی ہے ناقدانہ کتنا ...

    مزید پڑھیے

    منہ سے جو کچھ بولو بھیا

    منہ سے جو کچھ بولو بھیا پہلے اس کو تولو بھیا بوجھ ذرا کم ہو جائے گا یاد میں ان کی رو لو بھیا تنہا کب تک چلتے رہو گے ساتھ کسی کے ہولو بھیا یہ گلیاں بدنام بہت ہیں جلد یہاں سے ڈولو بھیا میں نے بھی یہ سیکھ لیا ہے پیار ہو جس سے بولو بھیا اچھا ہے یہ درد کسی کا اپنے دل میں سمو لو ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی

    چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی بس اتنی بات پر لوگوں کی حیرانی نہیں جاتی مقدر پر ہوا ہوں جب سے میں راضی اسی دن سے خوشی ہو یا کہ غم چہرے کی تابانی نہیں جاتی فرشتے بھی ہماری قسمتوں پر ناز کرتے ہیں مگر اپنی حقیقت ہم سے پہچانی نہیں جاتی انا کا مسئلہ دیوانگی سے کم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی مجھ کو بے قرار نہ کر

    ہر گھڑی مجھ کو بے قرار نہ کر زندگی میری سوگوار نہ کر جس کے ساحل کا کچھ پتا ہی نہیں ایسی کشتی کو اختیار نہ کر بے خودی میری بے خودی نہ رہے اتنا احسان غم گسار نہ کر اس قدر مجھ پہ التفات و کرم میرے محسن تو شرمسار نہ کر پاک کر لے ہوس سے دل پہلے کون کہتا ہے تجھ کو پیار نہ کر اپنے وعدے ...

    مزید پڑھیے

    اصل میں موت تو خوشیوں کی گھڑی ہے یارو

    اصل میں موت تو خوشیوں کی گھڑی ہے یارو زندگی کرب ہے اشکوں کی جھڑی ہے یارو کوئی روتا ہی نہیں غیر کی بربادی پر ہر بشر کو یہاں اپنی ہی پڑی ہے یارو وقت آنے پہ ہر اک شخص دغا دیتا ہے ایسا لگتا ہے قیامت کی گھڑی ہے یارو اپنے انجام سے غافل نہ رہو فکر کرو موت فرمان لیے سر پہ کھڑی ہے ...

    مزید پڑھیے

    داستاں کیا تھی اور کیا بنا دی گئی

    داستاں کیا تھی اور کیا بنا دی گئی کچھ گھٹا دی گئی کچھ بڑھا دی گئی کر کے تجدید عہد وفا دل نشیں قید کی اور مدت بڑھا دی گئی جاں ہتھیلی پہ لے کر پہنچ ہی گئے اہل دل کو جہاں بھی صدا دی گئی ربط باہم وہ پہلے سا باقی نہیں کیسی صورت جہاں کی بنا دی گئی چشم حق بیں میں دنیا یہ کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    کہنا ہو جو بھی صاف کہو بے جھجک کہو (ردیف .. ی)

    کہنا ہو جو بھی صاف کہو بے جھجک کہو اپنوں سے کوئی بات چھپاتا نہیں کوئی شاید کسی عدو نے ترے کان بھر دیے ورنہ نگاہ یوں تو چراتا نہیں کوئی جس میں ذرا بھی کبر کا ہوتا ہے شائبہ اس کو نگاہ میں کبھی لاتا نہیں کوئی ان کو ضرور مجھ سے لگاوٹ ہے کچھ نہ کچھ یوں حال دل کسی کو سناتا نہیں کوئی

    مزید پڑھیے

    درد کی صورت میں وہ عمدہ سا تحفہ دے گیا

    درد کی صورت میں وہ عمدہ سا تحفہ دے گیا بے وفا دنیا میں جینے کا سہارا دے گیا جسم ہے آزاد لیکن دل اسیر عشق ہے کچھ حقیقت دے گیا وہ کچھ فسانہ دے گیا ساری دنیا ایک دن یوں ہی فنا ہو جائے گی جلتے جلتے ایک پروانہ اشارہ دے گیا اپنے مستقبل کو روشن کرنے نکلے تھے مگر شہر کا سورج تو آنکھوں کو ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے سے زیادہ روشنی تکلیف دیتی ہے

    اندھیرے سے زیادہ روشنی تکلیف دیتی ہے زمانے کو مری زندہ دلی تکلیف دیتی ہے بہت اچھا تھا جب نا آشنا تھا حسن دنیا سے مجھے اب ہوشمندی آگہی تکلیف دیتی ہے وہ اکثر چھیڑ دیتے ہیں مرے دیرینہ زخموں کو نہ جانے کیوں انہیں میری خوشی تکلیف دیتی ہے جو اپنے سینوں میں دل کی بہ جائے سنگ رکھتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2