ہے باعث سکون سخن ور تمہارا نام
ہے باعث سکون سخن ور تمہارا نام لیتا ہے اس لیے وہ برابر تمہارا نام مجھ کو یقیں ہے تم بھی بہت مضطرب رہے جب بھی لیا ہے میں نے تڑپ کر تمہارا نام اٹھتا ہے جب تباہیٔ دل کا کبھی سوال آ آ کے ٹھہر جاتا ہے لب پر تمہارا نام میرے تمام شعروں میں اک جاں سی پڑ گئی لکھی غزل جو ذہن میں رکھ کر ...