Sagar Sialkoti

ساغر سیالکوٹی

ساغر سیالکوٹی کی غزل

    اس کو چھو کر سنور گیا ہوں میں

    اس کو چھو کر سنور گیا ہوں میں سنگ خوشبو بکھر گیا ہوں میں نیک سیرت پری سا چہرہ تھا کر کے سجدہ گزر گیا ہوں میں جسم جاں سے جدا تو ہونا تھا کون جانے کدھر گیا ہوں میں لمس پا کر تمہارے پاؤں کا دل سے دل میں اتر گیا ہوں میں فیض اس کے بھلا نہ پاؤں گا یاد آئے جدھر گیا ہوں میں کام اک نیک ہو ...

    مزید پڑھیے

    دل مرا بے قرار رہتا ہے

    دل مرا بے قرار رہتا ہے اک ترا انتظار رہتا ہے اک مسافر کے پاؤں میں چھالے اور رستہ غبار رہتا ہے وہ ستایا ہوا محبت کا ہر جگہ درکنار رہتا ہے گھر میں لڑکی جواں ہوئی ہے کیا فکر اب بے شمار رہتا ہے میرے سپنے میں آتا ہے اکثر وہ جو ندیا کے پار رہتا ہے وہ کٹا سا رہا زمانے سے اس کے دل میں ...

    مزید پڑھیے

    کون کس کو یہاں دغا دے گا

    کون کس کو یہاں دغا دے گا وقت سب کچھ ہمیں بتا دے گا باپ بیٹا جدا ہوئے جس دن گھر تباہی کا پھر پتا دے گا یاد اپنوں کی آئے گی اس پل جب کوئی بے سبب قضا دے گا اپنے کرموں کا لینا دینا ہے کون کس کو یہاں سزا دے گا کام کوئی تو نیک کر ساغرؔ دینے والا تجھے صلہ دے گا

    مزید پڑھیے

    شخص وہ کیا کمال کرتا ہے

    شخص وہ کیا کمال کرتا ہے کام ہر بے مثال کرتا ہے حسن سو بار چپ رہے لیکن عشق پھر بھی سوال کرتا ہے کس کو اپنا کہیں بتا مولیٰ کون کس کا خیال کرتا ہے عشق کرنا اسے نبھا دینا درد ورنہ بے حال کرتا ہے لوگ اس کو نواز دیتے ہیں جو دلوں میں اجال کرتا ہے کشمکش رات بھر رہی ساغرؔ کون کس کو حلال ...

    مزید پڑھیے

    زخم گہرا کہاں نہیں ہوتا

    زخم گہرا کہاں نہیں ہوتا حال دل کا بیاں نہیں ہوتا پیار دھوکا وفا جفا کیا کیا اس جہاں میں کہاں نہیں ہوتا پھر کہیں بھی سکوں نہیں ملتا وقت جب مہرباں نہیں ہوتا رات جلتی رہی تھی وہ شمع درد جس کا بیاں نہیں ہوتا ایک ساغرؔ خدا کا گھر ہے بس غم کا جس جا نشاں نہیں ہوتا

    مزید پڑھیے

    پری صورت نظارہ ڈھونڈتے ہیں

    پری صورت نظارہ ڈھونڈتے ہیں مسافر ہیں سہارا ڈھونڈتے ہیں چراغوں کو ضرورت کیا پڑی جو ہواؤں کا سہارا ڈھونڈتے ہیں ستاروں سا کوئی پلکوں پہ اپنی وہ اشکوں میں نظارہ ڈھونڈتے ہیں پڑی عادت ہمیں کیا ہارنے کی جہاں دیکھو خسارہ ڈھونڈتے ہیں یہ وصل شب خلش سے کم نہیں ہے گزر جائے کنارہ ...

    مزید پڑھیے

    آپ مجھ سے ملے نہیں ہوتے

    آپ مجھ سے ملے نہیں ہوتے اتنے شاید گلے نہیں ہوتے بات کرنی مجھے بھی آتی ہے ہونٹھ سب کے سلے نہیں ہوتے آ بھی جاؤ اداس رہتا ہوں اور مجھ سے گلے نہیں ہوتے آپ ہی سے بہاریں ہیں ورنہ باغ دل کے کھلے نہیں ہوتے دوستی راستے کی مت کرنا دل سفر میں ملے نہیں ہوتے

    مزید پڑھیے