دل مرا بے قرار رہتا ہے
دل مرا بے قرار رہتا ہے
اک ترا انتظار رہتا ہے
اک مسافر کے پاؤں میں چھالے
اور رستہ غبار رہتا ہے
وہ ستایا ہوا محبت کا
ہر جگہ درکنار رہتا ہے
گھر میں لڑکی جواں ہوئی ہے کیا
فکر اب بے شمار رہتا ہے
میرے سپنے میں آتا ہے اکثر
وہ جو ندیا کے پار رہتا ہے
وہ کٹا سا رہا زمانے سے
اس کے دل میں غبار رہتا ہے
جو مہاجر کٹا کٹا سا تھا
گھر میں وہ تار تار رہتا ہے