آپ مجھ سے ملے نہیں ہوتے

آپ مجھ سے ملے نہیں ہوتے
اتنے شاید گلے نہیں ہوتے


بات کرنی مجھے بھی آتی ہے
ہونٹھ سب کے سلے نہیں ہوتے


آ بھی جاؤ اداس رہتا ہوں
اور مجھ سے گلے نہیں ہوتے


آپ ہی سے بہاریں ہیں ورنہ
باغ دل کے کھلے نہیں ہوتے


دوستی راستے کی مت کرنا
دل سفر میں ملے نہیں ہوتے