Safi Lakhnavi

صفی لکھنوی

کلاسیکی کے آخری اہم شعراء میں ایک بیحد مقبول نام

Prominent later classical poet who enjoyed wide popularity

صفی لکھنوی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    تڑپ کے رات بسر کی جو اک مہم سر کی

    تڑپ کے رات بسر کی جو اک مہم سر کی چھری تھی میرے لیے جو شکن تھی بستر کی عرق عرق ہیں جو گرمی سے روز محشر کی پناہ ڈھونڈتے ہیں میرے دامن تر کی ہوا گمان اسی شوخ سست پیماں کا اگر ہوا سے بھی زنجیر ہل گئی در کی اسی طرف ترے قرباں نگاہ شرم آلود مجھی پہ تیز ہو یہ باڑھ کند خنجر کی خرام وہ جو ...

    مزید پڑھیے

    طالب دید پہ آنچ آئے یہ منظور نہیں

    طالب دید پہ آنچ آئے یہ منظور نہیں دل میں ہے ورنہ وہ بجلی جو سر طور نہیں دل سے نزدیک ہیں آنکھوں سے بھی کچھ دور نہیں مگر اس پہ بھی ملاقات انہیں منظور نہیں ہم کو پروانہ و بلبل کی رقابت سے غرض گل میں وہ رنگ نہیں شمع میں وہ نور نہیں خلوت دل نہ سہی کوچۂ شہہ رگ ہی سہی پاس رہ کر نہ سہی آپ ...

    مزید پڑھیے

    وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے

    وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے شب فرقت کے غم جھیلے ہوؤں کا دم نکلتا ہے الٰہی خیر ہو الجھن پہ الجھن بڑھتی جاتی ہے نہ میرا دم نہ ان کے گیسوؤں کا خم نکلتا ہے قیامت ہی نہ ہو جائے جو پردے سے نکل آؤ تمہارے منہ چھپانے میں تو یہ عالم نکلتا ہے شکست رنگ رخ آئینۂ بے تابئ دل ...

    مزید پڑھیے

    کوئی آباد منزل ہم جو ویراں دیکھ لیتے ہیں

    کوئی آباد منزل ہم جو ویراں دیکھ لیتے ہیں بہ حسرت سوئے چرخ فتنہ ساماں دیکھ لیتے ہیں نظر حسن آشنا ٹھہری وہ خلوت ہو کہ جلوت ہو جب آنکھیں بند کیں تصویر جاناں دیکھ لیتے ہیں شب وعدہ ہمیشہ سے یہی معمول ہے اپنا سحر تک راہ شوخ سست پیماں دیکھ لیتے ہیں خدا نے دی ہیں جن روشن دلوں کو دوربیں ...

    مزید پڑھیے

    پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے

    پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے مرنے کے انتظار میں جینا پڑا مجھے اس انقلاب کی بھی کوئی حد ہے دوستو نا آشنا سمجھتے ہیں اب آشنا مجھے کشتی پہنچ سکے گی یہ تا ساحل مراد دھوکا نہ دے خدا کے لیے نا خدا مجھے وہ طول عمر جس میں نہ ہو لطف زندگی مل جائے مثل خضر تو کیا فائدہ مجھے دوں تیرا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    اردوئے معلیٰ

    اپنے منہ سے کہہ رہی ہے صاف اردو کی زباں مولد و ماویٰ ہے میرا کشور ہندوستاں اس کے افعال و روابط دے رہے ہیں خود نشاں کس طرح پیدا ہوئی کیوں کر بڑھی پل کر یہاں روز افزوں حسن کا ہر دور اک سیارہ ہے ہے دبستاں لکھنؤ دلی اگر گہوارہ ہے مدتوں سرکار دہلی میں رہی یہ باریاب اب تک اردوئے معلیٰ ...

    مزید پڑھیے