تڑپ کے رات بسر کی جو اک مہم سر کی
تڑپ کے رات بسر کی جو اک مہم سر کی چھری تھی میرے لیے جو شکن تھی بستر کی عرق عرق ہیں جو گرمی سے روز محشر کی پناہ ڈھونڈتے ہیں میرے دامن تر کی ہوا گمان اسی شوخ سست پیماں کا اگر ہوا سے بھی زنجیر ہل گئی در کی اسی طرف ترے قرباں نگاہ شرم آلود مجھی پہ تیز ہو یہ باڑھ کند خنجر کی خرام وہ جو ...