عشق ہے نام مرا حسن کا شیدائی ہوں
عشق ہے نام مرا حسن کا شیدائی ہوں بات یہ اور کہ محروم پذیرائی ہوں قافلے غم کے جہاں رکتے ہیں دم لینے کو میں وہی سایۂ دیوار شکیبائی ہوں کچھ اس انداز سے اٹھتی رہی حاسد کی نظر جیسے میں ہی سبب انجمن آرائی ہوں نکتہ چیں میرے مرے خوں کی سفیدی پہ نہ جا میں نئے دور کے بھائی کا سگا بھائی ...