Saeedullah Khan Ufuq

سعید اللہ خاں افق

  • 1924

سعید اللہ خاں افق کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    عشق ہے نام مرا حسن کا شیدائی ہوں

    عشق ہے نام مرا حسن کا شیدائی ہوں بات یہ اور کہ محروم پذیرائی ہوں قافلے غم کے جہاں رکتے ہیں دم لینے کو میں وہی سایۂ دیوار شکیبائی ہوں کچھ اس انداز سے اٹھتی رہی حاسد کی نظر جیسے میں ہی سبب انجمن آرائی ہوں نکتہ چیں میرے مرے خوں کی سفیدی پہ نہ جا میں نئے دور کے بھائی کا سگا بھائی ...

    مزید پڑھیے

    دیوار بن گئے تھے جو موسم بدل گئے

    دیوار بن گئے تھے جو موسم بدل گئے آ جائیے کہ شام کے سائے بھی ڈھل گئے آتش فشاں پہاڑ تھے لاوے نگل گئے شاطر مزاج لوگ نئی چال چل گئے حالانکہ بات سچ ہی کہی تھی ضمیر نے لیکن بہت ہی تلخ تھے الفاظ کھل گئے صبح شب سیاہ بڑے طمطراق سے سورج اگا رہی تھی مگر ہاتھ جل گئے آئی شب سیاہ ضیا باریوں ...

    مزید پڑھیے

    تمام رعنائیاں سمیٹے نظر نظر میں سمائے جانا

    تمام رعنائیاں سمیٹے نظر نظر میں سمائے جانا یہ ان کے جلوؤں کا معجزہ ہے ہر ایک منظر میں پائے جانا ہواؤں کا کام اور کیا ہے بجھائے جانا بجھائے جانا یہی مرا فرض منصبی ہے چراغ پیہم جلائے جانا اصول راہ وفا یہی ہے یہی تقاضا ہے رہروی کا روش روش غم اٹھائے جانا قدم قدم مسکرائے جانا ملے ...

    مزید پڑھیے