Saeed Rahi

سعید راہی

سعید راہی کی غزل

    پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو

    پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہو یہ بولو کہاں سے چلے آ رہے ہو ہمیں صبر کرنے کو کہہ تو رہے ہو مگر دیکھ لو خود ہی گھبرا رہے ہو بری کس کی تم کو نظر لگ گئی ہے بہاروں کے موسم میں مرجھا رہے ہو یہ آئینہ ہے یہ تو سچ ہی کہے گا کیوں اپنی حقیقت سے کترا رہے ہو

    مزید پڑھیے

    دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو

    دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو سامنے کی باتیں ہوں کوئی سننے والا ہو کوئی معجزاتی سا ایک دل ربا لمحہ اس کے ہونٹ کھل جائیں میرے لب پہ تالا ہو خواب سارے تکیے پہ چین کی ہوں سوتے نیند میرؔ جی کے جیسا ہی روگ ہم نے پالا ہو اپنے لب پہ چھو چھو کے جام لائے گردش میں یہ مزہ نشے والا اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2