غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے
غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے کوئی موسم بھی ہو دل کو ہمیشہ شاد رکھتا ہے کوئی بھی حال ہو شکوے گلے کرتا ہے جو سب سے کبھی ہونٹوں پہ نالے اور کبھی فریاد رکھتا ہے ذرا سی چوک پر تنقید کی قینچی چلانے کو مرے شعروں پہ نظریں گاڑ کے نقاد رکھتا ہے کسی پیاسے کو پانی سے کبھی محروم ...