Saeed Rahi

سعید راہی

سعید راہی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے

    غم سود و زیاں سے خود کو جو آزاد رکھتا ہے کوئی موسم بھی ہو دل کو ہمیشہ شاد رکھتا ہے کوئی بھی حال ہو شکوے گلے کرتا ہے جو سب سے کبھی ہونٹوں پہ نالے اور کبھی فریاد رکھتا ہے ذرا سی چوک پر تنقید کی قینچی چلانے کو مرے شعروں پہ نظریں گاڑ کے نقاد رکھتا ہے کسی پیاسے کو پانی سے کبھی محروم ...

    مزید پڑھیے

    اتنا تو ہوا اے دل اک شخص کے جانے سے

    اتنا تو ہوا اے دل اک شخص کے جانے سے بچھڑے ہوئے ملتے ہیں کچھ دوست پرانے سے اک آگ ہے جنگل کی رسوائی کا چرچا ہے دشمن بھی چلے آئے ملنے کے بہانے سے اب میرا سفر تنہا اب اس کی جدا منزل پوچھو نہ پتہ اس کا تم میرے ٹھکانے سے روشن ہوئے ویرانے خوش ہو گئی دنیا بھی کچھ ہم بھی سکوں سے ہیں گھر ...

    مزید پڑھیے

    یہ حقیقت ہے کہ ہوتا ہے اثر باتوں میں

    یہ حقیقت ہے کہ ہوتا ہے اثر باتوں میں تم بھی کھل جاؤ گے دو چار ملاقاتوں میں تم سے صدیوں کی وفاؤں کا کوئی ناطہ تھا تم سے ملنے کی لکیریں تھی مرے ہاتھوں میں تیرے وعدوں نے ہمیں گھر سے نکلنے نہ دیا لوگ موسم کا مزہ لے گئے برساتوں میں اب نہ سورج نہ ستارہ ہے نہ شمع ہے نہ چاند اپنے زخموں ...

    مزید پڑھیے

    اک برہنہ بولتا اظہار ہے

    اک برہنہ بولتا اظہار ہے میرا چہرہ صبح کا اخبار ہے آگے پیچھے چل رہا ہے دم بہ دم ایک میرا سایہ میرا یار ہے پاؤں کے نیچے ہے شعلوں کی زمیں اور سر پہ سوچ کی تلوار ہے بے لباسی پیراہن پہ خندہ زن بے حیائی ایک کاروبار ہے کس طرف کو جائے راہیؔ آدمی ہر قدم سرحد ہے یا دیوار ہے

    مزید پڑھیے

    میرے جیسے بن جاؤ گے جب عشق تمہیں ہو جائے گا

    میرے جیسے بن جاؤ گے جب عشق تمہیں ہو جائے گا دیواروں سے سر ٹکراؤگے جب عشق تمہیں ہو جائے گا ہر بات گوارا کر لو گے منت بھی اتارا کر لو گے تعویذیں بھی بندھواؤ گے جب عشق تمہیں ہو جائے گا تنہائی کے جھولے کھولیں گے ہر بات پرانی بھولیں گے آئینے سے تم گھبراؤگے جب عشق تمہیں ہو جائے گا جب ...

    مزید پڑھیے

تمام