Saeed Naqvi

سعید نقوی

نوجوان شاعر اور فکشن نویس۔ تہذیبی زوال کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف۔

Young poet and fiction writer; known for his stories underlining the problem of decadence in society.

سعید نقوی کی رباعی

    ترک رسوم

    دیہی امریکہ میں وہ سب سہولتیں موجود ہیں جنہیں ہم صرف شہروں کا حق سمجھتے ہیں۔ صاف پانی، بجلی، پکی سڑک، اسکول، کالج سینیما، پارک اور معالجے کی سہولیات، سب کچھ ہی ہوتا ہے۔ بس نہیں ہوتا تو آدمیوں کا وہ جنگل جو بڑے شہروں کا خاصہ ہے۔ یہ دیہات اور قصبے یا تو کسی جامعہ کے اطراف میں بس ...

    مزید پڑھیے

    گرمیِ بازار

    معزز ناظرین، میں گلوبل اسپورٹس نیٹ ورک کا نمائندہ لی من آپ سے مخاطب ہوں۔ گلوبل اسپورٹس نیٹ ورک اس عظیم مقابلے کا آنکھوں دیکھا حال آپ تک پہنچائے گا۔ ہم گاہے بگاہے مقابلے کی تاریخ، دونوں کھلاڑیوں کی تیاری اور کھیل کے ماہرین کا تبصرہ آپ تک پہنچاتے رہیں گے۔ آپ اس مقابلے کے بارے میں ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی بساط

    ‘‘چال چلئے بھگوان داس جی، کس سوچ میں پڑ گئے آپ‘‘ ؟ ‘‘ہاں میاں آپ کہہ سکتے ہیں یہ بات، داؤں جو چل گیا ہے۔ ذرا بھاری پڑ گیا ہے اس دفعہ آپ کا ہاتھ۔ گھوڑا بچاتا ہوں تو رخ جاتا ہے، اور دونوں بچا لوں تو چند چالوں کے بعد مات کا اندیشہ ہے۔ ایسے میں آپ ہی بتائیں کروں تو کیا کروں ‘‘ ؟ ...

    مزید پڑھیے

    ذاتی بات

    وقت کی زبان رفتہ رفتہ ایسے چاٹ رہی ہے کہ نہ ہمیں احساسِ زیاں ہے اور نہ اسُ کے پیٹ کا دوزخ بھرتا ہے۔ اگر امریکہ میں مقیم دیسی مردوں کی اوسط عمر پچھتر فرض کی جائے تو اس اعتبار سے عمرِ عزیز کی تیسری، اور آخری تہائی شروع ہو چکی ہے۔ اس تہائی میں ایسے فضول سوالات سر اٹھاتے ہیں جنہیں اس ...

    مزید پڑھیے

    دام آگہی

    تیزی سے پیچھے کی سمت بھاگتے درختوں کا درمیانی فاصلہ بڑھنے لگا، ٹرین کی رفتار آہستہ ہوتے ہوتے اب تھمنے کو تھی۔ پہیوں کی پٹری پر گرفت مضبوط ہو گئی اور ایک سیٹی کے ساتھ ٹرین رک گئی۔ میں نے کھڑکی سے جھانک کر دیکھا مگر صبح کے دھندلکے میں اسٹیشن کا نام صاف پڑھا نہ جا سکا۔ کیا یہی میرا ...

    مزید پڑھیے

    بے دخلی

    کسی آواز سے میری آنکھ کھلی تو میں ہڑبڑا کے اٹھ بیٹھا، وہ باہر برآمدے میں کھڑا تھا۔ یقیناً میری آنکھ اس کی موجودگی سے ہی کھلی تھی۔ پہلے تو میں اسے پہچان نہیں سکا۔ آنکھ کھلتے ہی ہر چیز ایک سی نظر آتی ہے۔ پھر آہستہ آہستہ ذہن کے کسی گوشے میں شناسائی کے خلئے بیدار ہوتے ہیں تو شکل کے ...

    مزید پڑھیے

    سخت جانی ہائے تنہائی

    ‘‘ہائے میری ٹانگ‘‘ احمد کی سسکی میں درد کی شدت نمایاں تھی۔ ارے کوئی ہے جو میری مدد کرے۔ احمد کا بدن کمر سے نیچے بالکل مفلوج ہو چکا تھا۔ کاش درد کا احساس بھی مفلوج ہو جائے، مٹ جائے۔ درد رہے یا نہ رہے بس محسوس نہ ہو۔ اس درد سے چھٹکارا پانے کے لئے اس وقت وہ سب کچھ قربان کرنے کو تیار ...

    مزید پڑھیے

    جنگل کا قانون

    ‘‘پروں کو میں اپنے سمیٹوں یا باندھوں … پروں کو میں اپنے سمیٹوں یا باندھوں ‘‘ اسی گنگناہٹ میں مگن وہ جنگل کے اندر دوڑتی چلی جا رہی تھی۔ کانٹوں سے دامن بچاتی، اِدھر ہریالی پہ منہ مارا۔۔ ۔ اُدھر پھولوں پہ چکھ ماری۔ جوانی کا عالم ایسا ہی اندھا ہوتا ہے۔ آج صبح تالاب میں اپنا روپ ...

    مزید پڑھیے

    پتلی تماشا

    مداری نے لکڑی کے فریم پر سے ملگجی سفید چادر اُتار کر تہ کرنا شروع کر دیا۔ شام کا دھندلکا پھیل رہا تھا۔ تھکا ہوا سورج بھی اپنی سفیداوڑھنی اُتار کر سیاہی کا لبادہ اوڑھ رہا تھا۔ زیادہ تر تماش بین جا چکے تھے۔ کچھ بچے اب بھی دل چسپی سے اسے سامان بٹورتا دیکھ رہے تھے، گویا یہ بھی تماشے ...

    مزید پڑھیے

    بجوکا

    رابعہ بہت دل لگا کر تیار ہو رہی تھی۔ پچھلے سال میلے پر زمیندارنی نے اپنا ایک پرانا ریشمی جوڑا دیا تھا جو رابعہ نے بہت سنبھال کر صندوق میں رکھ دیا تھا۔ اب وقت آ گیا تھا کہ اس جوڑے کو صندوق سے باہر کی ہوا لگا ئی جائے۔ صبح بہت سویرے باپ کے اٹھنے سے پہلے نہا چکی تھی۔ ماں کے مرنے سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2