Saeed Naqvi

سعید نقوی

نوجوان شاعر اور فکشن نویس۔ تہذیبی زوال کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف۔

Young poet and fiction writer; known for his stories underlining the problem of decadence in society.

سعید نقوی کی نظم

    گھٹن

    دانے بکھیرنے میں تو بہک گیا تھا ہاتھ وہ اور آب کی روانی بھی نشیب کو ہی چل پڑی تقسیم آسمان کی ویسے تو خیر جو بھی تھی لیکن ہوا تو دہر میں تقسیم برابری سے کی تو بھوک میری ٹھیک ہے اور پیاس کا جواز بھی لیکن یہ میری زیست میں گھٹن کہاں سے آ گئی

    مزید پڑھیے

    کالا موتیا

    آج ایک کالے کو مرسڈیز میں دیکھا دل میں وسوسے جاگے ڈرگز کا یہ پیشہ ہے عورتوں کی دلالی یا ہے بینک کا ڈاکو ہو نہ ہو یہ گاڑی بھی پار کر کے لایا ہے اس دھیان میں میرا پاؤں اس طرح الجھا مرسڈیز سر پر تھی موت سامنے رقصاں میرا سر بچانے کو مرسڈیز کالے نے اپنی گاڑی دے ماری راستے کے کھمبے سے سر ...

    مزید پڑھیے

    قیدی الفاظ

    دیکھ اے مرے ہم زاد دیکھ اپنے بھیتر میں تیرے ایک زنداں میں کتنے ہی یہ قیدی ہیں بے شمار لفظوں کے ذات میں جو گونگے تھے آہ بھری کچھ باتوں کے ظلم کی تپتی چھایا میں لبوں پہ آتے نالوں کے جو کرچی کرچی ٹوٹ گئے وہ شیشے سب ارمانوں کے وہ جسم پہ تیرے بوجھ نہیں یہ چھالے تیری روح پہ ہیں میں ڈرتا ...

    مزید پڑھیے

    دوہری شہریت

    قصہ دوہری شہریت کا ایک ہجرت نے لکھا ہے جسم کی ہجرت کہیے اس کو ہاتھوں اور پیروں کی ہجرت ناک کان اور ہونٹوں کی ہجرت میرا جسم یہاں ہے لیکن روح کا ڈیرا اور کہیں ہے میرے پرانے ہم سایے سب میرا چہرہ مانگتے ہیں اور نئے ہیں جتنے بھی وہ جان رہے ہیں مجھ کو نیا آئینہ میں مجھ کو اپنا دھندلا ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تلاش میں نکلے

    بہت گمان ہے اپنے وجود کا مجھ کو مگر کوئی بھی حقیقت عیاں نہیں مجھ پر خزاں رسیدہ کسی برگ ناتواں کی طرح گمان یہ کہ سفر میرے اختیار میں ہے مجھے تو یہ بھی نہیں علم کیا ہے میری ذات میں جس کو ڈھونڈ رہا ہوں وہ کون ہے کیا ہے وہ چاہتا ہے اسے ڈھونڈ لوں اگر میں بھی کوئی نشان کوئی روشنی تو لازم ...

    مزید پڑھیے

    پکاسو کا مشورہ

    میں نے کل پکاسو کی یہ مصوری دیکھی ہونٹ جس میں کالے تھے اور جس کے سینے پر آنکھ بھی بنی دیکھی شاید اک مصور کو یہ پیام دینا تھا آدمی بنانے میں احتیاط لازم ہے

    مزید پڑھیے

    میں زندہ ہوں

    میں سنتا ہوں سو زندہ ہوں میں سونگھوں ہوں سو زندہ ہوں اور لمس بھی زندہ ہے میرا حیرانی اب تک باقی ہے ہے میری بصیرت اب بھی جواں اور چکھنے سے پرہیز کہاں پر سوچنا مجھ کو دوبھر ہے کہ سوچ کی راہیں مشکل ہیں جو سوچتے ہیں کب جیتے ہیں یا زہر کا پیالہ پیتے ہیں یا صدمے سے مر جاتے ہیں میں زندہ ...

    مزید پڑھیے