Sadique Naseem

صادق نسیم

صادق نسیم کی غزل

    اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے

    اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے طواف شمع کریں اور کسی کے پر نہ جلے ہوا ہی ایسی چلی ہے ہر ایک سوچتا ہے تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے ہمیں یہ دکھ کہ نمود سحر نہ دیکھ سکے سحر کو ہم سے شکایت کہ تا سحر نہ جلے چراغ شہر نہیں ہم چراغ صحرا ہیں کسے خبر کہ جلے اور کسے خبر نہ جلے تری ...

    مزید پڑھیے

    رشک مہتاب جہاں تاب تھا ہر قریۂ جاں

    رشک مہتاب جہاں تاب تھا ہر قریۂ جاں جب بھی دل پر چمک اٹھے ترے قدموں کے نشاں کون گزرا ہے مہک بن کے دیار دل سے اتنی گل پوش تھیں کب شہر طلب کی گلیاں تیری تصویر کے پرتو نہیں مٹنے پاتے ایک مدت سے ہے دل کارگہہ شیشہ گراں آج اس موڑ پہ ہے شہر تمنا آباد ترا دامن نگہ شوق نے چوما تھا ...

    مزید پڑھیے

    بیدلؔ کا تخیل ہوں نہ غالب کی نوا ہوں

    بیدلؔ کا تخیل ہوں نہ غالب کی نوا ہوں اس قافلۂ رفتہ کا نقش کف پا ہوں رقصاں ہے چراغان تمنا مرے ہرسو وہ روشنیاں ہیں کہ میں سائے سے جدا ہوں جب دشت الم سے کوئی جھونکا کبھی آیا میں لالۂ خود رو کی طرح اور کھلا ہوں ظلمات اماں بھی ہوں اجالوں کا امیں بھی میں صبح کے تارے کی طرح ڈوب رہا ...

    مزید پڑھیے

    جو لب پہ نہ لاؤں وہی شعروں میں کہوں میں

    جو لب پہ نہ لاؤں وہی شعروں میں کہوں میں یوں آئینۂ حسرت گفتار بنوں میں آئینۂ آغاز میں دیکھوں رخ انجام کلیوں کے چٹکنے کی صدا سے بھی ڈروں میں میرے لیے خلوت بھی ہے ہنگامے کی صورت وہ شور تمنا ہے کہ کس کس کو سنوں میں ٹھہرو تو یہ گھر کیا دل و جاں بھی ہیں تمہارے جاتے ہو تو کیوں راہ کی ...

    مزید پڑھیے

    شکست آبلۂ دل میں نغمگی ہے بہت

    شکست آبلۂ دل میں نغمگی ہے بہت سنے گا کون کہ دنیا بدل گئی ہے بہت ہر ایک نقش میں ہے نا تمامیوں کی جھلک ترے جہاں میں کسی چیز کی کمی ہے بہت گلے لگا کے گل و نسترن کو رویا ہوں کہ مجھ کو نظم گلستاں سے آگہی ہے بہت یہاں کسی کا بھی چہرہ دکھائی دے نہ سکے حریم دل میں تمنا کی روشنی ہے بہت میں ...

    مزید پڑھیے

    نظر نظر سے وہ کلیاں کھلا کھلا بھی گیا

    نظر نظر سے وہ کلیاں کھلا کھلا بھی گیا گل مراد کو قدموں میں روندتا بھی گیا بلند شاخ کے گل کی طرح نہ ہاتھ آیا وہ رفعتوں پہ رہا اپنی چھب دکھا بھی گیا مجھے نوید جدائی سنانے آیا تھا جدا ہوا تو مری سمت دیکھتا بھی گیا وہ زخم زخم پہ مرہم لگانے آیا تھا ادائے بخیہ گری سے انہیں دکھا بھی ...

    مزید پڑھیے

    اپنی آنکھوں سے تو دریا بھی سراب آسا ملے

    اپنی آنکھوں سے تو دریا بھی سراب آسا ملے جو بھی نقد جاں لٹانے آئے ہم سے آ ملے اب وفا کی راہ پر ہر سمت سناٹا ملے اہل دل کے کارواں کن منزلوں سے جا ملے لپ پہ گر نغمہ نہیں پلکوں پہ ہی تارا ملے گل نہیں کھلتے تو کوئی زخم ہی کھلتا ملے رنگ و بو کے پیرہن میں پھول ہیں یا زخم ہیں اب نہ وہ ...

    مزید پڑھیے

    سکوت مرگ میں کیوں راہ نغمہ گر دیکھوں

    سکوت مرگ میں کیوں راہ نغمہ گر دیکھوں میں خود ہی ساز کی مانند ٹوٹ کر دیکھوں مرے دیار ترے شہر ہیں کہ صحرا ہیں میں ایک طرح کا منظر نگر نگر دیکھوں وہی ہوں عارض‌ و ابرو و چشم و لب پھر بھی ہر ایک چہرے پہ اک چہرۂ دگر دیکھوں ضیائے‌ نجم و مہ و مہر و کہکشاں سے الگ عجیب روشنیاں تجھ کو دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ فقط تری جستجو بھی میں

    یہی نہیں کہ فقط تری جستجو بھی میں خود اپنے آپ کو پانے کی آرزو بھی میں اداس اداس سر ساغر و سبو بھی میں یم نشاط کی اک موج تند خو بھی میں مجھی میں گم ہیں کئی تیرگی بکف راتیں ضیا فروش سر طاق آرزو بھی میں مجھی سے قائم و دائم ہیں گھر کے سناٹے تمہاری بزم تمنا کی ہاؤ ہو بھی میں نہاں ...

    مزید پڑھیے

    عظمت فکر کے انداز عیاں بھی ہوں گے

    عظمت فکر کے انداز عیاں بھی ہوں گے ہم زمانے میں سبک ہیں تو گراں بھی ہوں گے جن ستاروں کو خدا مان کے پوجا تھا کبھی اب انہیں پر مرے قدموں کے نشاں بھی ہوں گے کیسے رہ سکتی ہیں جنت کی فضائیں شفاف خاک اڑانے کو ہمیں لوگ وہاں بھی ہوں گے بے ستوں عظمت فرہاد کا مظہر ہے تو کیا اہل دل کتنے ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2