Sadique Naseem

صادق نسیم

صادق نسیم کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے

    اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے طواف شمع کریں اور کسی کے پر نہ جلے ہوا ہی ایسی چلی ہے ہر ایک سوچتا ہے تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے ہمیں یہ دکھ کہ نمود سحر نہ دیکھ سکے سحر کو ہم سے شکایت کہ تا سحر نہ جلے چراغ شہر نہیں ہم چراغ صحرا ہیں کسے خبر کہ جلے اور کسے خبر نہ جلے تری ...

    مزید پڑھیے

    رشک مہتاب جہاں تاب تھا ہر قریۂ جاں

    رشک مہتاب جہاں تاب تھا ہر قریۂ جاں جب بھی دل پر چمک اٹھے ترے قدموں کے نشاں کون گزرا ہے مہک بن کے دیار دل سے اتنی گل پوش تھیں کب شہر طلب کی گلیاں تیری تصویر کے پرتو نہیں مٹنے پاتے ایک مدت سے ہے دل کارگہہ شیشہ گراں آج اس موڑ پہ ہے شہر تمنا آباد ترا دامن نگہ شوق نے چوما تھا ...

    مزید پڑھیے

    بیدلؔ کا تخیل ہوں نہ غالب کی نوا ہوں

    بیدلؔ کا تخیل ہوں نہ غالب کی نوا ہوں اس قافلۂ رفتہ کا نقش کف پا ہوں رقصاں ہے چراغان تمنا مرے ہرسو وہ روشنیاں ہیں کہ میں سائے سے جدا ہوں جب دشت الم سے کوئی جھونکا کبھی آیا میں لالۂ خود رو کی طرح اور کھلا ہوں ظلمات اماں بھی ہوں اجالوں کا امیں بھی میں صبح کے تارے کی طرح ڈوب رہا ...

    مزید پڑھیے

    جو لب پہ نہ لاؤں وہی شعروں میں کہوں میں

    جو لب پہ نہ لاؤں وہی شعروں میں کہوں میں یوں آئینۂ حسرت گفتار بنوں میں آئینۂ آغاز میں دیکھوں رخ انجام کلیوں کے چٹکنے کی صدا سے بھی ڈروں میں میرے لیے خلوت بھی ہے ہنگامے کی صورت وہ شور تمنا ہے کہ کس کس کو سنوں میں ٹھہرو تو یہ گھر کیا دل و جاں بھی ہیں تمہارے جاتے ہو تو کیوں راہ کی ...

    مزید پڑھیے

    شکست آبلۂ دل میں نغمگی ہے بہت

    شکست آبلۂ دل میں نغمگی ہے بہت سنے گا کون کہ دنیا بدل گئی ہے بہت ہر ایک نقش میں ہے نا تمامیوں کی جھلک ترے جہاں میں کسی چیز کی کمی ہے بہت گلے لگا کے گل و نسترن کو رویا ہوں کہ مجھ کو نظم گلستاں سے آگہی ہے بہت یہاں کسی کا بھی چہرہ دکھائی دے نہ سکے حریم دل میں تمنا کی روشنی ہے بہت میں ...

    مزید پڑھیے

تمام