اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے
اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے طواف شمع کریں اور کسی کے پر نہ جلے ہوا ہی ایسی چلی ہے ہر ایک سوچتا ہے تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے ہمیں یہ دکھ کہ نمود سحر نہ دیکھ سکے سحر کو ہم سے شکایت کہ تا سحر نہ جلے چراغ شہر نہیں ہم چراغ صحرا ہیں کسے خبر کہ جلے اور کسے خبر نہ جلے تری ...