Sadiq-ul-Khairi

صادق الخیری

  • - 1989

صادق الخیری کی رباعی

    اکیلا درخت

    دوگھنٹے کی مسلسل بارش کے بعد مطلع بالکل صاف ہوگیا اور چودہویں رات کی چاندنی میں مری کی دور دور تک پھیلی ہوئی پہاڑیاں دوشیزگانِ بہار کی مانند حسین اور دلفریب نظر آنے لگیں۔ ان کے نشیب میں تروتازہ گھاٹیاں اور خوب صورت قطعات تھے جہاں پہاڑی غلہ کی ہری بھری فصلیں تیار کھڑی تھیں اور ...

    مزید پڑھیے

    دھنک

    صبح کاذب سے آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے اور دم بدم ان کی سیاہی بڑھتی جارہی تھی، یہاں تک کہ طلوع آفتاب کی جھلکیاں بھی کالی گھٹاؤں کے پردے میں روپوش ہوگئیں۔ پہلے، مینہ رقاصہ کے گھنگھرؤں کی طرح رم جھم رم جھم برستا رہا، لیکن تھوڑی دیر بعد تیز ہوگیا، اتنا تیز کہ جل تھل بھر گیے، ندی ...

    مزید پڑھیے

    دیوتا کی مسکراہٹ

    چند بے ہنگم سیٹیوں اور مشینی گڑگڑاہٹ کے ساتھ جہاز نے ساحل کو خیرباد کہا۔ اس کے عظیم الجثہ دانت سمندر کا سینہ چیرنے لگے جیسے وہ کوئی بڑا موٹا مہاجن ہے جو اب اپنے غریب قرضدار کا سارا لہو پئے بغیر چین نہیں لے گا۔ بڑی بڑی موجیں اس کے قدموں سے لپٹیں گویا اسے اس بے رحمی اور ستمگری سے ...

    مزید پڑھیے