صابر وسیم کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں

    کھیل رچایا اس نے سارا ورنہ پھر کیوں ہوتا میں اس نے ہی یہ بھیڑ لگائی بنا ہوں صرف تماشا میں اس نے اپنے دم کو پھونکا اور مجھے بیدار کیا میں پانی تھا میں ذرہ تھا لمبی نیند سے جاگا میں اس نے پہلے روپ دیا پھر رنگ دیا پھر اذن دیا بحر و بر میں برگ و ثمر میں نئے سفر پر نکلا میں آئینے کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ دھوپ وہ گلیاں وہی الجھن نظر آئے

    وہ دھوپ وہ گلیاں وہی الجھن نظر آئے اس شہر سے اس شہر کا آنگن نظر آئے اس غم کے اجالے میں جو اک شخص کھڑا ہے وہ دور سے مجھ کو مرا ساجن نظر آئے اک ہجر کے شعلے میں کئی بار جلے ہم اس آس میں شاید کہ نیا پن نظر آئے یہ رات گئے کون ہے اس پیڑ کے نیچے اک دیپ سا ہر شاخ پہ روشن نظر آئے وہ بات کہو ...

    مزید پڑھیے

    راہ میں شہر طرب یاد آیا

    راہ میں شہر طرب یاد آیا جو بھلایا تھا وہ سب یاد آیا جانے اب صبح کا عالم کیا ہو آج وہ آخر شب یاد آیا ہم پہ گزرا ہے وہ لمحہ اک دن کچھ نہیں یاد تھا رب یاد آیا جب نہیں عمر تو وہ پھول کھلا کب کا بچھڑا ہوا کب یاد آیا رقص کرنے لگی تاروں بھری شب تو بھی اس رات عجب یاد آیا کتنا اقرار چھپا ...

    مزید پڑھیے

    اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ

    اک شور سمیٹو جیون بھر اور چپ دریا میں اتر جاؤ دنیا نے تم کو تنہا کیا تم اس کو تنہا کر جاؤ اس ہجر و وصال کے بیچ کہیں اک لمحے کو جی چاہتا ہے بس ابر و ہوا کے ساتھ پھرو اور جسم و جاں سے گزر جاؤ تم ریزہ ریزہ ہو کر بھی جو خود کو سمیٹے پھرتے ہو سو اب کے ہوا پژمردہ ہے اس بار ذرا سا بکھر ...

    مزید پڑھیے

    اسیر شام ہیں ڈھلتے دکھائی دیتے ہیں

    اسیر شام ہیں ڈھلتے دکھائی دیتے ہیں یہ لوگ نیند میں چلتے دکھائی دیتے ہیں وہ اک مکان کہ اس میں کوئی نہیں رہتا مگر چراغ سے جلتے دکھائی دیتے ہیں یہ کیسا رنگ نظر آیا اس کی آنکھوں میں کہ سارے رنگ بدلتے دکھائی دیتے ہیں وہ کون لوگ ہیں جو تشنگی کی شدت سے کنار آب پگھلتے دکھائی دیتے ...

    مزید پڑھیے

تمام