Sabir Barari

صابر براری

  • 1928 - 2005

صابر براری کی غزل

    وہ نظر جب ادھر نہیں ہوتی

    وہ نظر جب ادھر نہیں ہوتی روشنی میرے گھر نہیں ہوتی ہر بیاں مستند نہیں ہوتا ہر زباں معتبر نہیں ہوتی عشق کی راہ میں کسی کی نظر اپنے انجام پر نہیں ہوتی تھک کے ہر گام بیٹھنے والو زندگی یوں بسر نہیں ہوتی جس دعا میں تڑپ نہ ہو دل کی وہ رہین اثر نہیں ہوتی عشق میں جاں سے ہاتھ دھوتے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے گلچیں چمن پرست نہیں

    جب سے گلچیں چمن پرست نہیں بار آور کوئی درخت نہیں ہم ہیں صدیوں سے گوش بر آواز آج تک کوئی بازگشت نہیں اہل گلشن پہ کیا نہیں گزری نقش یہ کس کے دل پہ ثبت نہیں لگ گئی لب پہ مہر خاموشی گرچہ لہجہ مرا کرخت نہیں چاند پر لوگ ڈالتے ہیں کمند کہئے کیا یہ خرد کی جست نہیں مے کدہ پر طلسم طاری ...

    مزید پڑھیے

    اسی سبب سے خزاں ہم کو ناگوار نہیں

    اسی سبب سے خزاں ہم کو ناگوار نہیں بہار بھی تو ہمارے لئے بہار نہیں ہوس کی دھوپ میں تپتے ہیں غنچۂ نورس چمن میں کوئی شجر آج سایہ دار نہیں نہ جانے کیا ہوئے ہمراہیان منزل شوق ہماری حد نظر تک کوئی غبار نہیں جنون عشق کے انجام کی خبر کیا ہو ابھی تو اپنا گریباں بھی تار تار نہیں خلوص ...

    مزید پڑھیے

    شہر میں تیرے مرا کوئی شناسا بھی نہیں

    شہر میں تیرے مرا کوئی شناسا بھی نہیں کون ہوں میں یہ کسی شخص نے پوچھا بھی نہیں حسن مغرور کو آنکھوں میں بسایا بھی نہیں حرص کا زہر مری روح میں اترا بھی نہیں اس کی یادوں سے منور ہوئی دل کی دنیا چاند ایسا جو ابھی ابر سے نکلا بھی نہیں اپنی مرضی سے قفس ہم نے چنا تھا صیاد اس لئے تیرے ...

    مزید پڑھیے