یہ دل فریب تمنا میں بے قرار کیا
یہ دل فریب تمنا میں بے قرار کیا یہی ہے جرم جسے ہم نے بار بار کیا نہ ہم نے سود و زیاں دیکھ کر محبت کی نہ نفرتوں کا کبھی ہم نے کاروبار کیا شکستہ روح سلگتی نگہ دل مہجور نہ پوچھ کیسے ہر اک زخم کا شمار کیا ترے جمال نظر نے دیا فریب ہمیں اسی فریب نظر نے ہے اشک بار کیا نوائے صبح ازل تیری ...