رخسانہ صبا کی غزل

    کب سے قبلہ رو بیٹھے ہیں حرف دعا اور میں

    کب سے قبلہ رو بیٹھے ہیں حرف دعا اور میں خاموشی کے ساتھ ہیں دونوں میرا خدا اور میں ریت کی لہروں سے ہر لمحہ باتیں کرتے ہیں دونوں دشت کے باسی نکلے سناٹا اور میں انسانوں نے خواب زمیں کو بنجر کر ڈالا چھپ چھپ کر روتے رہتے ہیں یہ دنیا اور میں کب تک تیری یاد جنوں کا ساتھ نبھائے گی کب تک ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کو بھی عرض حال کا اہتمام کرنا سکھا رہی ہوں

    جنوں کو بھی عرض حال کا اہتمام کرنا سکھا رہی ہوں میں دل کی دھڑکن کو شور غم سے کلام کرنا سکھا رہی ہوں سکھا رہی ہوں چراغ کو یہ کہ جل کے بجھنے کا حسن کیا ہے ہواؤں کو روشنی کا میں احترام کرنا سکھا رہی ہوں وہ زندگی جس کے ناز اٹھائے نہ جانے کس لمحہ رخ بدل لے اسی لیے تو میں اپنی صبحوں کو ...

    مزید پڑھیے