Rukhsana Jabin

رخسانہ جبیں

  • 1955

رخسانہ جبیں کی غزل

    میں ہوں تو کوئی بتلائے کہ ہاں ہوں

    میں ہوں تو کوئی بتلائے کہ ہاں ہوں صدا تو دے کہ جانوں میں کہاں ہوں یہی ہے فرق مجھ میں اور اس میں یقیں ہے وہ تو میں بس اک گماں ہوں زمیں سے آسماں تک شور کیسا تو کیا سب کے لئے بار گراں ہوں بہم اس کو فضائے آسمانی میں گویا بند کمرے میں دھواں ہوں میں پھوٹی اس کی پسلی سے تو ٹیڑھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں مری ابر رواں اور طرح کے

    آنکھوں میں مری ابر رواں اور طرح کے دل میں بھی کئی دشت تپاں اور طرح کے ہیں یاس ترے تیر و کماں اور طرح کے لفظوں کے سپر میرے یہاں اور طرح کے احباب سناتے ہیں کوئی اور کہانی ہیں میرے حریفوں کے بیاں اور طرح کے اجداد وراثت میں گھٹن چھوڑ گئے ہیں تعمیر کریں اب کے مکاں اور طرح کے یہ بات ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہماری زمیں وہ تمہاری زمیں

    یہ ہماری زمیں وہ تمہاری زمیں سرحدیں کھا گئی ہیں یہ ساری زمیں تیری خاطر ہی کٹوائے سر بے شمار قیمت ایسی چکا دی ہے بھاری زمیں آنکھ اٹھی بھی نہ تھی تیری جانب ابھی ضرب سینوں پہ لگوا دی کاری زمیں غیر کوئی قدم رکھ نہ پائے یہاں ندیاں خون کی کر دیں جاری زمیں آسماں کا گماں سب کو ہونے ...

    مزید پڑھیے

    ایک معمہ ہے وہ ویسے کتنا بھولا بھالا ہے

    ایک معمہ ہے وہ ویسے کتنا بھولا بھالا ہے ایک اک رنگ انوکھا اس کا ہر انداز نرالا ہے شکوہ ہے میں چپ ہوں لیکن اتنا ہے معلوم مجھے میرے پھول سے لفظوں سے وہ کانٹے چننے والا ہے استفہام کے جنگل میں کب کون کہاں کیوں کیسا کیا سوچ میں خود کو گم پایا ہے جب سے ہوش سنبھالا ہے دنیا میں دیکھا ہے ...

    مزید پڑھیے