آنکھوں میں مری ابر رواں اور طرح کے

آنکھوں میں مری ابر رواں اور طرح کے
دل میں بھی کئی دشت تپاں اور طرح کے


ہیں یاس ترے تیر و کماں اور طرح کے
لفظوں کے سپر میرے یہاں اور طرح کے


احباب سناتے ہیں کوئی اور کہانی
ہیں میرے حریفوں کے بیاں اور طرح کے


اجداد وراثت میں گھٹن چھوڑ گئے ہیں
تعمیر کریں اب کے مکاں اور طرح کے


یہ بات بہاروں پہ ہی موقوف نہیں ہے
موسم ہیں مرے ساتھ جواں اور طرح کے


تم اپنے کو کہتے ہو جدا سب سے الگ سا
آبشار نمایاں ہیں کہاں اور طرح کے


اب شعلۂ خس کی بھی کوئی تاب نہیں ہے
اللہ مرے باندھ سماں اور طرح کے


اندیشے مجھے گھیر نہ لیں کیسے بھلا ہو
گزرے ہیں انہیں بھی تو گماں اور طرح کے