یہ ہماری زمیں وہ تمہاری زمیں
یہ ہماری زمیں وہ تمہاری زمیں
سرحدیں کھا گئی ہیں یہ ساری زمیں
تیری خاطر ہی کٹوائے سر بے شمار
قیمت ایسی چکا دی ہے بھاری زمیں
آنکھ اٹھی بھی نہ تھی تیری جانب ابھی
ضرب سینوں پہ لگوا دی کاری زمیں
غیر کوئی قدم رکھ نہ پائے یہاں
ندیاں خون کی کر دیں جاری زمیں
آسماں کا گماں سب کو ہونے لگا
چاند تاروں سے ہم نے سنواری زمیں
روز اگتا ہے سورج اسی کوکھ سے
اور ہر شام روئی کنواری زمیں