رینو نیر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    دنیا کو ہر چیز دکھائی جا سکتی ہے

    دنیا کو ہر چیز دکھائی جا سکتی ہے پتھر میں بھی آنکھ بنائی جا سکتی ہے دل کی مٹی کی زرخیزی ایسی ہے کہ کیسی بھی ہو چیز اگائی جا سکتی ہے ہجر کا موسم وو موسم ہے جس میں جاناں آنکھوں میں بھی رات بتائی جا سکتی ہے پتھر کو ٹھوکر کی حد تک تم نہ جانو پتھر سے تو آگ لگائی جا سکتی ہے خود کے ہونے ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل میں اس نے ایسے تیرا خیال ڈالا

    مرے دل میں اس نے ایسے تیرا خیال ڈالا کورے لباس پر ہو جیسے گلال ڈالا کسی سمت بھی تو رہتا ہرگز مرا نہ ہوتا ترا نام لکھ کے سکہ پھر بھی اچھال ڈالا میں زمیں سے آسماں کی ہر حد کے پار پہنچی تہ تک تھا تیری جانا سب کچھ کھنگال ڈالا اک پل میں دیکھ تیری تصویر بن گئی جب کسی آرزو میں لا کر ...

    مزید پڑھیے

    خدا سے اسے مانگ کر دیکھتے ہیں

    خدا سے اسے مانگ کر دیکھتے ہیں پھر اپنی دعا کا اثر دیکھتے ہیں ہمیں ہیں مسافر ہمیں آبلہ پا تماشہ اے گرد سفر دیکھتے ہیں فقیری فقیری فقیری فقیری نہ جنت نہ دنیا نہ گھر دیکھتے ہیں ادھر آ اے حسن تمنا ادھر آ نظر بھر تجھے اک نظر دیکھتے ہیں کسی عکس میں اب وہ باندھیں گے مجھ کو چرا کر ...

    مزید پڑھیے

    اجالا کو بہ کو ہے اور کیا ہے

    اجالا کو بہ کو ہے اور کیا ہے میرے ہم راہ تو ہے اور کیا ہے ترے احساس کی دستک ہمیشہ خیالوں پر رفو ہے اور کیا ہے یہ خاموشی اچانک لگ گئی جو مسلسل گفتگو ہے اور کیا ہے اگرچہ دور ہو نزدیک ہو پر کمال آرزو ہے اور کیا ہے وہاں بس میں نہیں ہوں اور سب ہے یہاں بس تو ہی تو ہے اور کیا ہے اب اس ...

    مزید پڑھیے

    چراغ زیست مدھم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں

    چراغ زیست مدھم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں ابھی امید میں دم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں کبھی تو وصل کی چارہ گری بھی کام آئے گی ابھی تو ہجر مرہم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں ابھی تو سامنے بیٹھی ہوں بالکل سامنے تیرے ابھی کس بات کا غم ہے ابھی تو نم نہ کر آنکھیں ابھی جو فکر ہے تیری اسے ...

    مزید پڑھیے

تمام