Razia Rana

رضیہ رعنا

رضیہ رعنا کی نظم

    تم اور میں

    حیات و موت تمہیں سے ہے میری وابستہ کسی کے عشق و محبت کے آسرا تم ہو غریق سیل محبت مجھے کیا جس نے سفینۂ دل مضطر کے ناخدا تم ہو نگہ کو دعوت نظارہ دے کے چھپ جانا شریک برق کی اک شرمگیں ادا تم ہو مریض عشق کے صد چاک قلب بسمل کی امید و بیم میں ڈوبی ہوئی دعا میں ہوں لٹا کے راہ محبت میں ...

    مزید پڑھیے

    سر رہگزر

    اک موہوم سا کاشانہ نظر آتا ہے ایک مغموم سا غم خانہ نظر آتا ہے اپنی منزل ہی مجھے کھینچ رہی ہے شاید ہم سفر پر مجھے بیگانہ نظر آتا ہے دیکھ اے جوش جنوں بادیہ پیمائی کو نقش پا بھی مجھے دیوانہ نظر آتا ہے داستاں پھیلی ہوئی ہے مری صحراؤں میں ہم زبان آج یہ ویرانہ نظر آتا ہے خاک اڑاتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے گیت

    اٹھاؤ ساز کہ ابر بہار باقی ہے ابھی تو بزم میں کیف و خمار باقی ہے ابھی ابھی تو فضا مسکرا کے جاگی ہے ابھی تو شوق دل بادہ خوار باقی ہے ابھی نہ جاؤ بہاریں بھی لوٹ جائیں گی ابھی تو صحن چمن کا نکھار باقی ہے ابھی تو انجمن مہر و ماہ بکنے دو ابھی نقاب رخ حسن یار باقی ہے ابھی نہ شمع بجھاؤ مرے ...

    مزید پڑھیے