تم اور میں
حیات و موت تمہیں سے ہے میری وابستہ
کسی کے عشق و محبت کے آسرا تم ہو
غریق سیل محبت مجھے کیا جس نے
سفینۂ دل مضطر کے ناخدا تم ہو
نگہ کو دعوت نظارہ دے کے چھپ جانا
شریک برق کی اک شرمگیں ادا تم ہو
مریض عشق کے صد چاک قلب بسمل کی
امید و بیم میں ڈوبی ہوئی دعا میں ہوں
لٹا کے راہ محبت میں کاروان حیات
ہر ایک رہرو منزل کی رہنما میں ہوں
فضائے یاس کی تاریکیوں میں آوارہ
ستم رسیدہ کی اک آہ نارسا میں ہوں