رضا رامپوری کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ایسے جی کر بھی کیا کرے کوئی

    ایسے جی کر بھی کیا کرے کوئی موت دے دے خدا کرے کوئی کون جانے مجھے ہوا کیا ہے کس مرض کی دوا کرے کوئی مجھے توفیق غم نہیں نہ سہی غم کو بے انتہا کرے کوئی آج عالم عجیب ہے دل کا میرے حق میں دعا کرے کوئی ہم وفاؤں سے باز آ جائیں ہم پہ اتنی جفا کرے کوئی اب تو ہر دم یہ چاہتا ہوں میں ذکر ان ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی بازار سے گھر آئے ہیں

    جب کبھی بازار سے گھر آئے ہیں اپنے پیچھے چند پتھر آئے ہیں کرب بے چینی اذیت بے بسی ہم پہ ایسے وقت اکثر آئے ہیں ایک قطرے نے ابھارا جب بھی سر دیکھنے اس کو سمندر آئے ہیں اس زمانے میں ہمیں جینا پڑا واہ کیا لے کر مقدر آئے ہیں پھر فصیل دل شکستہ ہو گئی آج پھر یادوں کے لشکر آئے ...

    مزید پڑھیے

    غم کیسا کوئی ہم سے جو بیگانہ رہے گا

    غم کیسا کوئی ہم سے جو بیگانہ رہے گا دیوانہ تو ہر حال میں دیوانہ رہے گا کعبہ ہی رہے گا نہ صنم خانہ رہے گا جب تک کہ نظر میں در جاناں نہ رہے گا ہاں میں نے بہت نقش وفا چھوڑ دیے ہیں جب میں نہ رہوں گا مرا افسانہ رہے گا آیا ہوں تری بزم سے لیکن نہیں آیا ہر وقت تصور میں پری خانہ رہے ...

    مزید پڑھیے

    نہ جب اپنا ہی غم اپنا نہ جب اپنی خوشی اپنی

    نہ جب اپنا ہی غم اپنا نہ جب اپنی خوشی اپنی تو پھر کیوں کر گزارے ہنس کے انساں زندگی اپنی محبت راز بن کر رہ نہیں سکتی زمانے میں کہ ہم نے داستان درد اوروں سے سنی اپنی پریشاں خاطری کا لطف کچھ باقی نہیں رہتا اگر حد سے گزر جائے پریشاں خاطری اپنی اچانک ناخدا خوش ہو کے گھبرا سا گیا ...

    مزید پڑھیے

    کتنا دشوار یہ سانسوں کا سفر لگتا ہے

    کتنا دشوار یہ سانسوں کا سفر لگتا ہے زندگی اب تو ترے نام سے ڈر لگتا ہے پس دیوار پڑوسی کوئی روتا ہے اگر اپنے احساس کا دامن مجھے تر لگتا ہے جھانکتے ہیں در و دیوار سے یادوں کے نقوش مجھ کو آسیب زدہ اپنا ہی گھر لگتا ہے تاج رکھے ہوئے جب دیکھے عجائب گھر میں ساتھ ان کے مجھے اسلاف کا سر ...

    مزید پڑھیے