غم کیسا کوئی ہم سے جو بیگانہ رہے گا
غم کیسا کوئی ہم سے جو بیگانہ رہے گا
دیوانہ تو ہر حال میں دیوانہ رہے گا
کعبہ ہی رہے گا نہ صنم خانہ رہے گا
جب تک کہ نظر میں در جاناں نہ رہے گا
ہاں میں نے بہت نقش وفا چھوڑ دیے ہیں
جب میں نہ رہوں گا مرا افسانہ رہے گا
آیا ہوں تری بزم سے لیکن نہیں آیا
ہر وقت تصور میں پری خانہ رہے گا
کیفیت صد ساغر مے شوخئ رفتار
ساقی ہے سلامت تو یہ مے خانہ رہے گا
مے خانہ سہی کچھ بھی یہیں دل کو سکوں ہے
اپنا تو یہی مشرب رندانہ رہے گا
توفیق الم دیکھ کے غم دیجئے مجھ کو
کیا ہوگا اگر ضبط کا یارا نہ رہے گا
جب تک ہے رضاؔ پیر مغان سے مجھے نسبت
گردش میں اسی طرح سے پیمانہ رہے گا