Ravindar Ajnabi

رویندر اجنبی

رویندر اجنبی کی غزل

    دنیا بھر کی باتیں سہتے رہتے تھے

    دنیا بھر کی باتیں سہتے رہتے تھے آنسو وانسو یوں ہی بہتے رہتے تھے یوں تو چاند تھی پونم کا پر سب لڑکے خوشبو خوشبو اس کو کہتے رہتے تھے اس نے ہی گالوں پہ تھپڑ مار دیا جس کی خاطر جھگڑے کرتے رہتے تھے دوست بہت تھے یوں تو میرے پاس مگر اس کو سب سے اچھا کہتے رہتے تھے عشق میں اپنی جھک جانے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی لگتی ہے ہر اک چیز پیاری (ردیف .. ے)

    کبھی لگتی ہے ہر اک چیز پیاری کبھی کل کچھ نہیں اچھا لگے ہے تری آنکھو میں کوئی گڑبڑی ہے ہر اک چہرہ تجھے بھدا لگے ہے تو کن نظروں سے دنیا دیکھتا ہے تجھے ہر درد کیوں اپنا لگے ہے کوئی سر پیٹتا ہے میرے اندر مجھے رہ رہ کے جھٹکا سا لگے ہے بتاؤ تم کو کس نے کیا کہا ہے تمہیں کس بات پہ صدمہ ...

    مزید پڑھیے