کبھی لگتی ہے ہر اک چیز پیاری (ردیف .. ے)

کبھی لگتی ہے ہر اک چیز پیاری
کبھی کل کچھ نہیں اچھا لگے ہے


تری آنکھو میں کوئی گڑبڑی ہے
ہر اک چہرہ تجھے بھدا لگے ہے


تو کن نظروں سے دنیا دیکھتا ہے
تجھے ہر درد کیوں اپنا لگے ہے


کوئی سر پیٹتا ہے میرے اندر
مجھے رہ رہ کے جھٹکا سا لگے ہے


بتاؤ تم کو کس نے کیا کہا ہے
تمہیں کس بات پہ صدمہ لگے ہے