رونق رضا کی غزل

    مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں

    مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں تجھ کو کیا معلوم تیرے طنز کا چھالا ہوں میں آج ذہنوں میں ہوں لیکن کل کا اندیشہ ہوں میں درمیاں دونوں کے گر کر ٹوٹتا رشتہ ہوں میں آڑی ترچھی سی لکیریں کھینچتا ہوں اور پھر اس کو ہر منظر میں رکھ کر رنگ بھر دیتا ہوں میں وہ تو یوں خوش ہے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا

    دیکھ افق کے پیلے پن میں دور وہ منظر ڈوب گیا جیسے کسی بیمار کے رخ پر رنگ ابھر کر ڈوب گیا جھوٹی آس کے پنکھ لگا کر سات سمندر اڑ آیا تیرے قرب کی خوشبو پا کر میں ساحل پر ڈوب گیا یاد کی اے سیلی دیوارو اب کے ایسا لگتا ہے حال کی طغیانی میں جیسے ماضی کا گھر ڈوب گیا وہ تو اپنے قد سے زیادہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے کیسے کیسے حوصلے پتھرا گئے

    زندگی کے کیسے کیسے حوصلے پتھرا گئے آرزو سے چل کے ترک آرزو تک آ گئے یاد ہے اتنا کہ ابھرا تھا کوئی عکس جمیل اور پھر یادوں کے سارے آئینے دھندلا گئے میرے ماضی کے چمن میں تھے جو کچھ یادوں کے پھول رفتہ رفتہ زندگی کی دھوپ میں کمھلا گئے زندگی بھی ہے تمہارے غم کے پس منظر کی دین جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    ٹھوکروں کی شے پرستش کی نظر تک لے گئے

    ٹھوکروں کی شے پرستش کی نظر تک لے گئے ہم ترے کوچے کے اک پتھر کو گھر تک لے گئے چھوڑ کر جاتے رہے سب کارواں والے مگر راستے ہی ہم سفر نکلے جو گھر تک لے گئے اپنے ہی مقتول ٹھہرے اپنے ہی قاتل بنے اپنے ہی ہاتھوں سے ہم کشتی بھنور تک لے گئے شام ہی تک تھا سکوت قبل طوفاں پھر نہ پوچھ کیسے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کب سے میں گرد سفر کی قید میں تھا

    نہ جانے کب سے میں گرد سفر کی قید میں تھا کہ سنگ میل تھا اور رہگزر کی قید میں تھا دکھائی دیتا تھا مختار دست و بازو سے مگر وہ شخص کسی بے ہنر کی قید میں تھا میں خواب خواب تھا ہر جشن آرزو کا اسیر کھلی جو آنکھ تو اپنے ہی گھر کی قید میں تھا کھلی فضائیں ملیں جب تو اے ہوائے چمن میں بے ...

    مزید پڑھیے

    ہماری جیت یہی تھی کہ خود سے ہار آئے

    ہماری جیت یہی تھی کہ خود سے ہار آئے کسی کے ہم پہ کئی قرض تھے اتار آئے تمہاری یاد بھی ہے بازگشت کی آواز جو ایک بار پکارو تو بار بار آئے ہر ایک موڑ پہ جیسے وہ مڑ کے دیکھتا ہو نظر کچھ ایسے مناظر پس غار آئے نہ جانے کون سے لمحوں کی لغزشوں کے سبب ہماری راہ میں صدیوں کے کوہسار آئے کمال ...

    مزید پڑھیے

    اندھیری کھائی سے گویا سفر چٹان کا تھا

    اندھیری کھائی سے گویا سفر چٹان کا تھا جو فاصلہ مرے گھر سے ترے مکان کا تھا بچھڑ کے تجھ سے وہ عالم مری اڑان کا تھا کہ میں زمیں کا رہا تھا نہ آسمان کا تھا تمام عمر مرے دل میں جو کھٹکتا رہا وہ تیر تیرے کسی طنز کی کمان کا تھا یقیں کے ٹھوس دلائل جسے نہ کاٹ سکے تری وفا سے وہ رشتہ مرے ...

    مزید پڑھیے

    شام غم کی ہے عطا صبح مسرت دی ہے

    شام غم کی ہے عطا صبح مسرت دی ہے زندگی نے ہمیں احساس کی دولت دی ہے کیسے کیسے ترے احساس کی چٹانوں کو میں نے لفظوں میں تراشا ہے تو صورت دی ہے میری مٹھی میں ہے ہر خواب کی تعبیر مگر تو نے اے وحشت دل کب مجھے مہلت دی ہے اپنے ایثار تہہ لفظ و بیاں رکھے ہیں تیرے اکرام کو سو طرح سے شہرت دی ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر پیش نظر ماہ تمام آتے رہے

    عمر بھر پیش نظر ماہ تمام آتے رہے چند چہرے آئینہ خانے کے کام آتے رہے چند قطرے بھی نہ ٹپکے خواہشوں کی ریت پر کیسے کیسے ابر تھے بالائے بام آتے رہے میرے ماضی کے افق پر چند جگنو تھے کہ جو حال کی تیرہ شبی میں میرے کام آتے رہے میں ہوس کے گرد چاہت کا ہنر بنتا رہا اس کے خط میری وفاداری کے ...

    مزید پڑھیے

    بھولی بسری خواہشوں کا بوجھ آنکھوں پر نہ رکھ

    بھولی بسری خواہشوں کا بوجھ آنکھوں پر نہ رکھ خوبصورت آئینوں میں غم کا پس منظر نہ رکھ دیکھ بڑھ کر شوخیاں موجوں کی اور قسمت کا کھیل کشتیاں دریا کے سنجیدہ کناروں پر نہ رکھ یا تو اڑ جا ساتھ لے کر قید کی مجبوریاں ورنہ اپنی جرأتوں کا نام بال و پر نہ رکھ ہم تو سر رکھتے ہیں سجدوں کے لیے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2