مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں
مجھ کو مت چھونا کہ رس کر پھوٹنے والا ہوں میں تجھ کو کیا معلوم تیرے طنز کا چھالا ہوں میں آج ذہنوں میں ہوں لیکن کل کا اندیشہ ہوں میں درمیاں دونوں کے گر کر ٹوٹتا رشتہ ہوں میں آڑی ترچھی سی لکیریں کھینچتا ہوں اور پھر اس کو ہر منظر میں رکھ کر رنگ بھر دیتا ہوں میں وہ تو یوں خوش ہے ...