Rauf Raza

رؤف رضا

ممتاز مابعد جدید شاعر

Prominent post-modern poet.

رؤف رضا کی غزل

    اسی بکھرے ہوئے لہجے پہ گزارے جاؤ

    اسی بکھرے ہوئے لہجے پہ گزارے جاؤ ورنہ ممکن ہے کہ چپ رہنے سے مارے جاؤ ڈوبنا ہے تو چھلکتی ہوئی آنکھیں ڈھونڈھو یا کسی ڈوبتے دریا کے کنارے جاؤ وہ یہ کہتے ہیں صدا ہو تو تمہارے جیسی اس کا مطلب تو یہی ہے کہ پکارے جاؤ تم ہی کہتے تھے رضاؔ فرق دوئی ختم کرو جاؤ اب اپنی ہی تصویر نہارے جاؤ

    مزید پڑھیے

    یہ مری روح سیہ رات میں نکلی ہے کہاں

    یہ مری روح سیہ رات میں نکلی ہے کہاں بدن عشق سے آگے کوئی بستی ہے کہاں تم نے نذرانے گزارے تھے کہاں بانٹ دیئے ساتھ جو عمر گزاری تھی وہ رکھ دی ہے کہاں میرے اعصاب پہ لہراتی ہوئی شاخ گلاب آج وہ ہاتھ ہلاتی ہوئی لڑکی ہے کہاں ایک ہی چاند کو تکتا ہوا بے نام پڑوس ایک ہی چاند دکھاتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    ناشتے پر جسے آزاد کیا ہے میں نے

    ناشتے پر جسے آزاد کیا ہے میں نے دوپہر کے لیے ارشاد کیا ہے میں نے اے مرے دل تری ہستی نظر آتی تھی کہاں تو کہاں تھا تجھے ایجاد کیا ہے میں نے پھول ہی پھول ہیں تا حد نظر پھول ہی پھول اس خرابے کے لیے یاد کیا ہے میں نے سارے اسباب وہاں رکھے ہیں دروازے کے پاس تیری جاگیر کو آباد کیا ہے میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو نہیں ملا ہے سانسوں جئے تو کیا ہے

    وہ تو نہیں ملا ہے سانسوں جئے تو کیا ہے دل اب بھی پیاس پر ہے غم پی لیے تو کیا ہے ساری خوشی ہماری آنکھوں سے چھن رہی ہے کچھ دیر تم نے گیسو لہرا دیئے تو کیا ہے بے تابیاں بھی کتنی منہ زور ہو گئیں ہیں طوفان جاتے جاتے کچھ مر لیے تو کیا ہے میں بھی وہاں پرانے زخموں کو دھو رہا تھا تو نے بھی ...

    مزید پڑھیے

    قریب بھی تو نہیں ہو کہ آ کے سو جاؤ

    قریب بھی تو نہیں ہو کہ آ کے سو جاؤ ستاروں جاؤ کہیں اور جا کے سو جاؤ تھکن ضروری نہیں رات بھی ضروری نہیں کوئی حسین بہانہ بنا کے سو جاؤ کہانیاں تھی وو راتیں کہانیاں تھے وو لوگ چراغ گل کرو اور بجھ بجھا کے سو جاؤ طریق کار بدلنے سے کچھ نیا ہوگا جو دور ہے اسے نزدیک لا کے سو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2