کوئی زخم کھلا تو سہنے لگے کوئی ٹیس اٹھی لہرانے لگے
کوئی زخم کھلا تو سہنے لگے کوئی ٹیس اٹھی لہرانے لگے یہ کس کی دعا کا فیض ہوا ہم کیا کیا کام دکھانے لگے دل زار اسی بستی میں چل ترے نام کی سرسوں پھولی ہے چاندی کی سڑک پر چلتے ہوئے اب پاؤں ترے کمھلانے لگے کوئی ڈوب گیا تو کیا ڈوبا کوئی پار اترا تو کیا اترا پر کیا کہیے دل دریا کی جو پاؤں ...