Rauf Raza

رؤف رضا

ممتاز مابعد جدید شاعر

Prominent post-modern poet.

رؤف رضا کی غزل

    کوئی زخم کھلا تو سہنے لگے کوئی ٹیس اٹھی لہرانے لگے

    کوئی زخم کھلا تو سہنے لگے کوئی ٹیس اٹھی لہرانے لگے یہ کس کی دعا کا فیض ہوا ہم کیا کیا کام دکھانے لگے دل زار اسی بستی میں چل ترے نام کی سرسوں پھولی ہے چاندی کی سڑک پر چلتے ہوئے اب پاؤں ترے کمھلانے لگے کوئی ڈوب گیا تو کیا ڈوبا کوئی پار اترا تو کیا اترا پر کیا کہیے دل دریا کی جو پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    اس کا خیال آتے ہی منظر بدل گیا

    اس کا خیال آتے ہی منظر بدل گیا مطلع سنا رہا تھا کہ مقطع پھسل گیا بازی لگی ہوئی تھی عروج و زوال کی میں آسماں مزاج زمیں پر مچل گیا چاروں طرف اداس سفیدی بکھر گئی وہ آدمی تو شہر کا منظر بدل گیا تم نے جمالیات بہت دیر سے پڑھی پتھر سے دل لگانے کا موقع نکل گیا سارا مزاج نور تھا سارا ...

    مزید پڑھیے

    روشنی ہونے لگی ہے مجھ میں

    روشنی ہونے لگی ہے مجھ میں کوئی شے ٹوٹ رہی ہے مجھ میں میرے چہرے سے عیاں کچھ بھی نہیں یہ کمی ہے تو کمی ہے مجھ میں بات یہ ہے کہ بیاں کیسے کروں ایک عورت بھی چھپی ہے مجھ میں اب کسی ہاتھ میں پتھر بھی نہیں اور اک نیکی بچی ہے مجھ میں بھیگے لفظوں کی ضرورت کیا تھی ایسی کیا آگ لگی ہے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    تم بھی اس سوکھتے تالاب کا چہرہ دیکھو

    تم بھی اس سوکھتے تالاب کا چہرہ دیکھو اور پھر میری طرح خواب میں دریا دیکھو اب یہ پتھرائی ہوئی آنکھیں لیے پھرتے رہو میں نے کب تم سے کہا تھا مجھے اتنا دیکھو روشنی اپنی طرف آتی ہوئی لگتی ہے تم کسی روز مرے شہر کا چہرہ دیکھو حضرت خضر تو اس راہ میں ملنے سے رہے میری مانو تو کسی پیڑ کا ...

    مزید پڑھیے

    ہر موسم میں خالی پن کی مجبوری ہو جاؤ گے

    ہر موسم میں خالی پن کی مجبوری ہو جاؤ گے اتنا اس کو یاد کیا تو پتھر بھی ہو جاؤ گے ہنستے بھی ہو روتے بھی ہو آج تلک تو ایسا ہے جب یہ موسم ساتھ نہ دیں گے تصویری ہو جاؤ گے ہر آنے جانے والے سے گھر کا رستہ پوچھتے ہو خود کو دھوکا دیتے دیتے بے گھر بھی ہو جاؤ گے جینا مرنا کیا ہوتا ہے ہم تو ...

    مزید پڑھیے

    بہت خوبیاں ہیں ہوس کار دل میں

    بہت خوبیاں ہیں ہوس کار دل میں نیا شور مچتا ہے ہر بار دل میں بدن کو کسو اور بس مسکرا دو اتر جاؤ اب آخری بار دل میں ابھی میرے چہرے کی رنگت الگ تھی ابھی ہو رہی ہے دھواں دار دل میں نئے چاند پر اب کے صدقہ کریں گے سلامت رہیں سب گل و خار دل میں ہمیں رزق کی کچھ ضرورت پڑے گی دعا پک رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ عجب سا ہوں ستم گر میں بھی

    کچھ عجب سا ہوں ستم گر میں بھی اس پہ کھلتا ہوں بدن بھر میں بھی نئی ترتیب سے وہ بھی خوش ہے خوبصورت ہوں بکھر کر میں بھی آ مرے ساتھ مرے شہر میں آ جس سے بھاگ آتا ہوں اکثر میں بھی اب یہ پا پوش انا کاٹتی ہے لو ہوا اپنے برابر میں بھی جھلملا لے ابھی عجلت کیا ہے اور کچھ دیر ہوں چھت پر میں ...

    مزید پڑھیے

    جتنا پاتا ہوں گنوا دیتا ہوں

    جتنا پاتا ہوں گنوا دیتا ہوں پھر اسی در پہ صدا دیتا ہوں ختم ہوتا نہیں پھولوں کا سفر روز اک شاخ ہلا دیتا ہوں ہوش میں یاد نہیں رہتے ہیں خط بے خیالی میں جلا دیتا ہوں سب سے لڑ لیتا ہوں اندر اندر جس کو جی چاہے ہرا دیتا ہوں کچھ نیا باقی نہیں ہے مجھ میں خود کو سمجھا کے سلا دیتا ہوں

    مزید پڑھیے

    سب ہوت نہ ہوت سے نتھری ہوئی آسان غزل ہوں چھا کے سنو

    سب ہوت نہ ہوت سے نتھری ہوئی آسان غزل ہوں چھا کے سنو کبھی گزرو نور سرا سے میری کبھی مجھ کو مجھ سے چرا کے سنو مرا دل بھی کوئی پنگھٹ ہے جہاں پریاں پانی بھرتی ہیں کوئی پیڑا نہیں کوئی شور نہیں سب پانی مرا گہرا کے سنو دن رات زمین کی گردش پر سر تال بٹھاتے رہتے ہو کبھی خود کو بھی حیران ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی کچھ اچھا برا ہونا ہے جلدی ہو جائے

    جو بھی کچھ اچھا برا ہونا ہے جلدی ہو جائے شہر جاگے یا مری نیند ہی گہری ہو جائے یار اکتائے ہوئے رہتے ہیں ایسا کر لوں آج کی شام کوئی جھوٹی کہانی ہو جائے یوں بھی ہو جائے کہ برتا ہوا رستہ نہ ملے کوئی شب لوٹ کے گھر جانا ضروری ہو جائے یاد آئے تو بدلنے لگے گھر کی صورت طاق میں جلتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2