Rauf Khair

رؤف خیر

جنوبی ہند کے ممتاز شاعر اور فکشن نویس۔

Noted poet and fiction writer from south India.

رؤف خیر کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    رستے میں تو خطرات کی سن گن بھی بہت ہے

    رستے میں تو خطرات کی سن گن بھی بہت ہے منزل پہ پہنچنے کی ہمیں دھن بھی بہت ہے ہر شہر میں تازہ ہے تو بس زخم تعصب کچھ لذت ناحق کا تعاون بھی بہت ہے کچھ ہاتھوں سے کچھ ماتوں سے کالک نہیں جاتی ہر چند کہ بازار میں صابن بھی بہت ہے وہ ہاتھ تحفظ کی علامت جسے کہیے محسوس یہ ہوتا ہے وہی سن بھی ...

    مزید پڑھیے

    دھرتی سے دور ہیں نہ قریب آسماں سے ہم

    دھرتی سے دور ہیں نہ قریب آسماں سے ہم کوفے کا حال دیکھ رہے ہیں جہاں سے ہم ہندوستان ہم سے ہے یہ بھی درست ہے یہ بھی غلط نہیں کہ ہیں ہندوستاں سے ہم رکھا ہے بے نیاز اسی بے نیاز نے وابستہ ہی نہیں ہیں کسی آستاں سے ہم رکھتا نہیں ہے کوئی شہادت کا حوصلہ اس کے خلاف لائیں گواہی کہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    بکتی نہیں فقیر کی جھولی ہی کیوں نہ ہو

    بکتی نہیں فقیر کی جھولی ہی کیوں نہ ہو چاہے رئیس شہر کی بولی ہی کیوں نہ ہو احسان رنگ غیر اٹھاتے نہیں کبھی اپنے لہو سے کھیل وہ ہولی ہی کیوں نہ ہو سچ تو یہ ہے کہ ہاتھ نہ آنا کمال ہے دنیا سے کھیل آنکھ مچولی ہی کیوں نہ ہو ہے آسماں وسیع زمیں تنگ ہی سہی تعمیر کر کہیں کوئی کھولی ہی کیوں ...

    مزید پڑھیے

    لبھا رہی تو ہے دنیا چمک دمک کی مجھے

    لبھا رہی تو ہے دنیا چمک دمک کی مجھے مگر حیات گوارا نہیں دھنک کی مجھے ہمیشہ اپنی لڑائی میں آپ لڑتا ہوں نہیں رہی کبھی حاجت کسی کمک کی مجھے بہت دنوں سے زمان و مکان حائل ہیں کہ آس بھی نہ رہی اب تری جھلک کی مجھے مرے قلم کی جو زد میں یہ بحر و بر آتے دہائی دینے لگے نان اور نمک کی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں پہ ابھی تہمت بینائی کہاں ہے

    آنکھوں پہ ابھی تہمت بینائی کہاں ہے تو خود ہی تماشہ ہے تماشائی کہاں ہے آئینہ ہوئی تشنگی پایابیٔ جاں سے چہرے پہ تو لکھی ہوئی رسوائی کہاں ہے ان جاگتی آنکھوں کو ملے دھوپ کے بازار اے دل وہ پگھلتی ہوئی تنہائی کہاں ہے سورج ہے کہ بس نوک پہ سوئی کی کھڑا ہے اب فرصت کم کم بھی مرے بھائی ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 افسانہ (Story)

    بھیک

    ’’ہلو۔بھیکو۔میں یہاں غوثیہ مسجد کے پا س سے بول رہی ہوں۔تو کہاں ہے ؟‘‘ ’’ہاں۔منگی۔میں یہاں وہابیوں کی مسجدِ حمد قلعہ کے پاس ہوں۔یہ لوگ سورج ڈوبتے ہی فوراً روزہ کھول دیتے ہیں۔افطار میں بہت جلدی کرتے ہیں۔ان کے ہاں سائرن نہیں بجتا۔افطار کے وقت اذاں ہوتی ہے۔ان کی تو نماز بھی ...

    مزید پڑھیے

    مزارِ بے مردہ

    بشیر بھائی بہت زندہ دل آدمی تھے۔ ہمیشہ رکوع میں دکھائی دیتے تھے۔ کمر نے جواب دے دیا تھا۔ وہ زیادہ تر اپنے گھر کے دروازے کے قریب بنے ہوئے چبوترے پر بیٹھے آنے جانے والوں سے سلام و دعا بھی کر لیتے تھے اور بے تکلف ہم سِن دوستوں سے گالیوں کا تبادلہ بھی کر لیا کرتے تھے۔ ان کے گھر کے ...

    مزید پڑھیے