سایہ
دن بھر کے مصروف قدم جب لوٹ کے گھر کو آتے ہیں تو اپنے ساتھ تھکے شانوں پر شل ہاتھوں کا بار اٹھائے بوجھل آنکھوں کی مدھم بینائی لے کر آؤ آزر سننے کی اک ہلکی سی امید لیے گھر کی دہلیز پہ رک جاتے ہیں اور پرانا دروازہ جب کھلتا ہے تو سب مانوس دریچے بانہیں پھیلا کر ان قدموں کی آہٹ پر آنے ...