رشیدہ عیاں کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    بات لاکھوں کی سہی پر وہ نہیں مانے تو

    بات لاکھوں کی سہی پر وہ نہیں مانے تو سچ کی میزان پہ رکھ کر بھی نہ گردانے تو دیکھ کر جاتے ہوئے چیخ رہی ہوں بے سود شخصیت کو مری آ کر بھی نہ پہچانے تو توڑ کر دیر و کلیسا تو بنا دی مسجد دل میں آباد جو ہو جائیں صنم خانے تو شمع بن کر تو پگھلنے کو ہم آمادہ ہیں ڈر یہ ہے رسم وفا توڑ دیں ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے بیٹھے مسکرا دی خود ہی گھبرائی کبھی

    بیٹھے بیٹھے مسکرا دی خود ہی گھبرائی کبھی پیار کے موسم میں ایسی بھی گھڑی آئی کبھی آپ کا دامن تو ساحل ریت کا ثابت ہوا موج اشک خوں بھی جس کو تر نہ کر پائی کبھی اپنے سر لے کر زمانے بھر کی ساری تہمتیں دفن کر دی اپنی خاموشی میں گویائی کبھی ساتھ گزرے چند لمحوں کی سنہری یاد سے چلنے ...

    مزید پڑھیے

    جن کی تعبیر نہ ہو خواب وہ آنے سے رہے

    جن کی تعبیر نہ ہو خواب وہ آنے سے رہے یہ عذاب اب تو ہم آنکھوں میں بسانے سے رہے کھول ہی لیں گے فصیلوں میں نئے در ہم لوگ لاکھ محبوس سہی وقت گنوانے سے رہے اہل پندار ہیں دریوزہ گری کب ہے قبول بھیک لینے کو کسی در پہ تو جانے سے رہے ایک دن قید قفس توڑ کے اڑ جائیں گے قید میں رہ کے عبث شور ...

    مزید پڑھیے

    جادۂ درد کے حالات مرے اپنے ہیں

    جادۂ درد کے حالات مرے اپنے ہیں راہ کے سارے طلسمات مرے اپنے ہیں قفل گو ڈال گیا دست تشدد لب پر ہم نوا میرے خیالات مرے اپنے ہیں کیسے ہو رد بلا کیا ہو تباہی سے گریز وہ جو ہیں باعث آفات مرے اپنے ہیں دیر سے مجھ پہ جو ہیں سنگ زنی میں مصروف دیکھتی ہوں تو سبھی ہات مرے اپنے ہیں نہ ہوا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    رحل پہ ہاتھوں کی رکھ کر میں رخ کا صحیفہ سوچوں ہوں

    رحل پہ ہاتھوں کی رکھ کر میں رخ کا صحیفہ سوچوں ہوں اور اگر کچھ بن نہیں پڑتا چپکے چپکے رو لوں ہوں موتی اشک ستارے آنسو زرداروں کی تشبیہات بھوک میں پلکوں پر گویا میں جوار کے دانے تولوں ہوں جب کوئی زردار ملے ہے راہ میں اپنی چال میں مست پتھر سے کیا ٹکرانا میں ایک کنارے ہو لوں ...

    مزید پڑھیے

تمام