بات لاکھوں کی سہی پر وہ نہیں مانے تو
بات لاکھوں کی سہی پر وہ نہیں مانے تو سچ کی میزان پہ رکھ کر بھی نہ گردانے تو دیکھ کر جاتے ہوئے چیخ رہی ہوں بے سود شخصیت کو مری آ کر بھی نہ پہچانے تو توڑ کر دیر و کلیسا تو بنا دی مسجد دل میں آباد جو ہو جائیں صنم خانے تو شمع بن کر تو پگھلنے کو ہم آمادہ ہیں ڈر یہ ہے رسم وفا توڑ دیں ...