دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں
دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں نہ گئیں آہ و زاریاں نہ گئیں دن کو چھوٹا نہ انتظار ان کا شب کو اختر شماریاں نہ گئیں نہ چھپا گریۂ شب فرقت رخ سے اشکوں کی دھاریاں نہ گئیں آ گئے وہ بھی وعدے پر لیکن آہ کی شعلہ باریاں نہ گئیں تنگ آ کر وہ چل دیے گھر کو جب مری اشک باریاں نہ گئیں اس نے خط پھاڑ ...