Rajkumar Kori Raz

راجکمار کوری راز

راجکمار کوری راز کی غزل

    در حقیقت ہے یہ سازش حادثہ کہنے کو ہے

    در حقیقت ہے یہ سازش حادثہ کہنے کو ہے اب ہمارے پاس کیا اس کے سوا کہنے کو ہے کیا جنوں ہے راہ منزل میں چبھے ہر خار کو پاؤں کا ہر آبلہ بھی مرحبا کہنے کو ہے ہم کو ہے تسلیم تیری بات لیکن جان لے یہ سراسر ضد ہے تیری التجا کہنے کو ہے یہ ترے تیر نظر اس پر تری ظلمی ادا دل کا ہر اک زخم تیرا ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں الجھنیں ہے اس دل خوددار کے آگے

    ہزاروں الجھنیں ہے اس دل خوددار کے آگے مگر یہ ہار جاتا ہے ترے اصرار کے آگے تری زلفوں کے آگے یہ گھٹائیں ہاتھ ملتی ہیں گلوں کے رنگ پھیکے ہیں ترے رخسار کے آگے محبت کا کروں اظہار لیکن سوچ لوں پہلے کہوں گا کیا اچانک میں ترے انکار کے آگے ہوائیں ہیں مخالف پر رکھی ہے تھام کر ہم نے ہماری ...

    مزید پڑھیے

    ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے

    ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے یا مرے حق میں دعا ہی تو خدارا کر دے تو بھلے آ نہ مگر دل کی تسلی کے لیے بے رخی یوں نہ دکھا کوئی بہانہ کر دے اس سے پہلے کہ شکایت مری پہنچے تجھ تک تو مجھے بزم سے جانے کا اشارہ کر دے پتھروں کو ہے یہ ڈر دور مناسب میں کہیں ان کو چھو کر نہ کوئی رام اہلیہ ...

    مزید پڑھیے

    ہو بزدلی کا بہانا تو صبر کیا ٹوٹے

    ہو بزدلی کا بہانا تو صبر کیا ٹوٹے اگر ہے ضبط تو اب اس کی انتہا ٹوٹے نئے چراغ جلیں دھندھ کی ردا ٹوٹے یہ میرے خواب تھے لیکن یہ بارہا ٹوٹے میری طلب میں کمی ہے نہ حوصلوں میں مگر یہ حسرتوں کی تمنا ہے دل مرا ٹوٹے ہے بے رخی بھی تیری کچھ تو آندھیوں کی طرح چراغ دل کی مرے جس میں التجا ...

    مزید پڑھیے

    غیر ممکن ہے کہ توہین وفا ہو جاؤں

    غیر ممکن ہے کہ توہین وفا ہو جاؤں میں تو مر جاؤں اگر اس سے جدا ہو جاؤں میں ترے عشق میں برباد ہوں مجروح بھی ہوں اور کیا تو ہی بتا اس کے سوا ہو جاؤں میری حسرت ہے کہ آغوش میں لے لوں تجھ کو یا ترے جسم سے لپٹے وہ ردا ہو جاؤں اپنی بربادی کا الزام لگاؤں کس پر کوئی اپنا تو رہے جس سے خفا ہو ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے ساتھ بھی اس نے وفا نبھائی کیا

    کسی کے ساتھ بھی اس نے وفا نبھائی کیا بس اس سوال پہ دیتا رہوں دہائی کیا جسے نہ ہوش ہے خود کا نہ فکر دنیا کی تو اس کو سوچیے پرواہ جگ ہنسائی کیا اب آسمان ملے یا ملے قفس ہم کو وہ ساتھ ہوں تو ہمیں قید کیا رہائی کیا انہوں نے خط نہیں بھیجا پہ یہ بتا قاصد انہیں ہماری کبھی یاد بھی نہ آئی ...

    مزید پڑھیے